• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اللہ کےنام والے کاغذات کوجلاسکتے ہیں

استفتاء

جن صفحوں پراللہ تعالی کانام یاحدیث لکھی ہو ان کو جلادینامناسب ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جن صفحوں پراللہ تعالی کانام لکھا ہویاحدیث لکھی ہو ان کو جلانامناسب نہیں ،البتہ جلانے کے علاوہ کوئی اورحل نہ ہو تو بے ادبی سے بچانے کی نیت سے جلاسکتےہیں اوراس میں بھی ایسی صورت اختیار کریں کہ لوگوں میں انتشار نہ پھیلے۔

الفتاوى الهندية (5/ 323)

المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ كذا في الذخيرة

الدر المختار (6/ 422)

الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن

حاشية ابن عابدين (6/ 422)

وفي الذخيرة المصحف إذا صار خلقا وتعذر القراءة منه لا يحرق بالنار إليه أشار محمد وبه نأخذ ولا يكره دفنه

(سوال) اگر بوسیدہ اوراق قرآن مجید کو اس خیال سے جلا دیا جائے کہ ان کی توہین نہ ہو تو یہ فعل جائز ہے یا ناجائز؟

(جواب ۱۲۲) توہین سے محفوظ رکھنے کی غرض سے جلانا مباح ہے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مصاحف کو جب کہ ان کو باقی رکھنا مناسب نہ تھا ، جلا دیا تھا۔فقط (۳)    محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ ، دہلی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved