• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اللہ تعالیٰ کے ذکر سے متعلق ایک حدیث کی تحقیق

استفتاء

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی فرماتے ہیں میرے ذکر کے لیے وقت نکالو میں تمہارے کاموں میں برکت عطا کروں گا ورنہ دنیاوی کاموں کی کثرت تم پر اس قدر مسلط کر دوں گا کہ تمہیں فرصت ہی نہ ہوگی اور سکون سے محروم ہو گے۔

1۔کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ یعنی ٹھیک ہے ؟ اس پر رہنمائی فرما دیں ۔

2۔اللہ پاک نے کون سے ذکر کے بارے میں فرمایا ہے یعنی کون سا ذکر کرنا مطلوب ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ایسی حدیث تو ہمیں نہیں ملی جس میں ذکر کے لیے وقت نکالنے اور مذکورہ وعدے وعید کا تذکرہ ہو البتہ عبادت کے لیے وقت نکالنے اور اس پر کچھ وعدے  وعیدوں کا تذکرہ صحیح احادیث میں موجود ہے۔چنانچہ سنن ترمذی (رقم الحدیث: 2634) میں  ہے:

عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ” إن الله تعالى يقول: يا ابن آدم ‌تفرغ ‌لعبادتي أملأ صدرك غنى وأسد فقرك، وإلا تفعل ملأت يديك شغلا ولم أسد فقرك «.» هذا حديث حسن غريب.

ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، فرماتے ہیں  کہ اللہ تعالی فرماتا ہے اے ابن آدم! تو میری عبادت  کے لیے  فارغ ہو جا میں تیرے سینے کو غناء( بے نیازی) سے بھر دوں گا اور میں تیرے فقر کو دور کر دوں گا اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تجھے مشغول کر دوں گا۔ اور تیرے فقر کو دور نہیں کروں گا۔

سنن ابن ماجہ (2/105) میں ہے:

عن أبي هريرة، قال: ولا أعلمه إلا وقد رفعه، قال يقول الله سبحانه: «يا ابن آدم ‌تفرغ ‌لعبادتي، أملأ صدرك غنى، وأسد فقرك، وإن لم تفعل، ملأت صدرك شغلا، ولم أسد فقرك»

مشکوٰۃ المصابیح (2/295) میں ہے:

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إن الله يقول: ابن آدم ‌تفرغ ‌لعبادتي أملأ صدرك غنى وأسد فقرك وإن لا تفعل ملأت يدك شغلا ولم أسد فقرك “. رواه أحمد وابن ماجه.

2۔ذکر کے بارے میں تو ہمیں کوئی روایت نہیں ملی جیسا کہ نمبر ایک کے تحت گزرا اس لیے “کون سے ذکر” کا سوال بے محل ہے۔ باقی عبادت سے کوئی خاص عبادت مراد نہیں بلکہ عبادت کے جتنے بھی کام ہیں وہ سب مراد ہیں جن میں ہر طرح کا ذکر الہٰی  بھی داخل ہے۔

شرح المشکوٰۃ للطیبی (10/3282) میں ہے:

قوله:(‌تفرغ ‌لعبادتي) أي تفرغ من مهامك لعبادتي حتى أقضي مهامك، ومن كان الله تعالى قاضياً لمهامه يستغنى به عن خلقه؛ لأنه الغني على الإطلاق.

مرقاۃ المفاتیح (8/3238) میں ہے:

(‌تفرغ ‌لعبادتي) أي: بالغ في فراغ قلبك لعبادة ربك.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved