• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اپنے لیے  صیغہ جمع کیوں استعمال کیا ہے

استفتاء

"ولو فتحنا عليهم بابا من السماء فظلوا فيه يعرجون "

اور اگر کھول دیں ہم ان پر کوئی دروازہ آسمان سے تو وہ اس میں چڑھنا شروع ہوجائیں

"ولقد جعلنا في السماء بروجا وزيناها للناظرين”

اور البتہ تحقیق بنائے ہم نے آسمان میں کئی برج اور مزین کیا ہم نے اسے دیکھنے والوں کے لیے

قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اپنے لئے ہر جگہ "ہم ،ہم  "جمع کا لفظ استعمال کیا  ہے اور "ہم "کا لفظ  زیادہ کے لئے استعمال ہوتا ہے اللہ تعالی تو ایک ہے یہاں اللہ تعالی نے لفظ ” میں "کیوں استعمال نہیں کیا ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اپنے لیے واحد کا صیغہ بھی استعمال کیا ہےجیسے”انني اناالله "الست بربکم”البتہ بہت سارے مقامات میں اللہ تعالی نے اپنے لیے جمع کا صیغہ بھی استعمال کیا ہے واحد کے لئے جمع کا صیغہ بطور  تعظیم کے استعمال کیا جاتا ہے تو اللہ تعالی نے اپنی عظمت کو واضح کرنےلیےاپنے لیے جمع کاصیغہ استعمال فرمایا ہے۔

تفسير رازى (ص: 2661)میں ہے:

فأما قوله : {إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ} فهذه الصيغة وإن كانت للجمع إلا أن هذا من كلام الملوك عند إظهار التعظيم فإن الواحد منهم إذا فعل فعلاً أو قال قولاً قال : إنا فعلنا كذا وقلنا كذا فكذا ههنا.

آپ کے مسائل اور ان کا حل (جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 71  )میں ہے:

سوال : اللہ پاک نے اپنے کلام میں اپنے لئے کبھی تو "انا "واحد کا صیغہ استعمال کیا ہے جیسے(انني اناالله ) اور کہیں "نحن” جمع کا صیغہ  ہے جیسے( إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ) اس تفريق کی کیا وجہ ہے؟

جواب: اب اصل توصیغہ واحد ہے لیکن کبھی اظہار عظمت کے لیے صیغہ جمع استعمال کیا جاتا ہے  (انني اناالله )میں توحید ہے اور توحید کے لیے واحد کا صیغہ موزوں تر ہے اور( إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ)  میں اس عظیم الشان کتاب کی تنزیل اور وہ وعدہ حفاظت کا ذکر ہے اور یہ دونوں منّزل اور محافظ کی عظمت قدرت کو مقتضی  ہیں اس لیے یہاں جمع کے صیغہ کو کالا نا بلیغ تر ہوا۔واللہ اعلم باسرار ہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved