- فتوی نمبر: 2-318
- تاریخ: 10 فروری 2009
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
شوہر کی طرف سے
اللہ کی قسم لے کرکہتاہوں اللہ کو حاضر مانتاہوئے میں تہ دل سے اس کو طلاق نہیں دی اور نہ طلاق دینے کی نیت تھی میں گھر بسانا چاہتاہوں تین بچے ہیں ، ان کے دھمکی کے طور پر صرف یہ الفاظ استعمال نہیں کیے تھے کے طلاق طلاق ہے یہ کہا تھا کے میں تجھے طلاق دے دوں گا، پھر کا طلاق طلاق یہ قسم ہے کہ ۔۔۔ہے اب کبھی ایسی غلطی نہیں ہوگی۔ کوئی بہتر حل بتائیں گھر ۔۔۔بساکے دونوں۔
بیوی کا بیان
اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتی ہوں میرے میاں نے مجھے دھمکی دی کہ میں تجھے طلاق دے دوں گا پھر انہوں نے مجھے تین چار باریہ کہا کہ” جا طلاق، طلاق، طلاق ” اور میرے میاں قسم جھوٹی بھی کہا تےہیں اور اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں اور اکثر قرآن جھوٹا اٹھالتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں شوہر کے بیان کے مطابق دو طلاق رجعی واقع ہوئی ہیں۔ لیکن چونکہ عورت تین طلاقوں کے سننے کا دعویٰ کرتی ہے اور اپنے اس دعوے پر حلف بھی دیتی ہے۔ اسلیے عورت کے لیے لازم ہے کہ کہ وہ اپنے حق میں تین طلاقیں ہی سمجھے اور شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے سے پرہیز کرے۔ شوہر سے علیحدہ رہے اور اعلانیہ طلاق لینے کی کوشش کرے اگرچہ کچھ رقم دے کرہی ہو۔
المرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه.(شامی، ص:531،ج:4)
إذا شهد عند المرأة شاهدان عدلان أن زوجها طلقها ثلاثا وهو يجحد ذلك لم يسعها أن تقوم معه.(عالمگیری)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved