- فتوی نمبر: 18-361
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > اصول دین
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر بندہ اس طرح دعا کرے کہ ’’یا اللہ! مجھے فلاں عمل کے بدلے میں اولاد عطا فرما‘‘۔
1۔ کیا اس طرح دعا کرنا جائز ہے؟
2۔ کیا جس عمل کے بدلے میں اس نے دعا کی اور اس کو وہ چیز مل جائے تو اس کو آخرت میں بھی اس عمل کا بدلہ ملے گا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
2 ۔1۔ اپنے کسی نیک عمل کا بدلہ دنیا میں طلب کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ کافروں کی شان ہے کہ ان کے نیک اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین پر جب فتوحات ہوئیں تو وہ یہ خیال کر کے رویا کرتے تھے کہ کہیں ان کے نیک اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں تو نہیں دیدیا گیا۔ لہذا مذکورہ دعا جائز نہیں۔ اور اگر کسی شخص نے ایسا کر لیا اور اسے مطلوبہ بدلہ مل گیا تو آخرت میں اس کا کوئی بدلہ نہ ملے گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved