- فتوی نمبر: 30-48
- تاریخ: 29 دسمبر 2023
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
ایک ویب سائٹAmazon ہے جس پر اکاؤنٹ بنا کر اس ویب سائٹ کی پروڈکٹس (چیزیں )اپنی ویب سائٹ اور وٹس ایپ وغیرہ پر لگائی جاتی ہیں ۔کسٹمر ہماری ویب سائٹ سے اس چیز پر کلک کرتا ہے اور وہ چیز اصل ویب سائٹ Amazonسے خرید لیتا ہے۔ یعنی ہم کسٹمر کی ایمازون کی طرف راہنمائی کرتے ہیں جس پر ایمازون ہمیں کمیشن دیتا ہے ۔وہ کمیشن کم زیادہ ہوتا رہتا ہے ۔ کیا یہ کمیشن لینا جائز ہے ؟
The commission ranges from 1% to 20%, depending on the product category. Physical books 4.50% , Toys 3%
ترجمہ: کمیشن کی حد ایک فیصد سے 20 فیصد تک ہے جو اس پر منحصر ہوتا ہے کہ چیز کس قسم کی ہے مثلا کتاب کا کمیشن 4.50فیصد ہے اور کھلونوں کا کمیشن 3 فیصد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز ہے کیونکہ مذکورہ صورت میں چیزوں کی تصویریں لگا کر گاہکوں کو ایمازون کی طرف رہنمائی کرنے والے کی حیثیت دلال(broker) کی بنتی ہے جس کی اجرت فیصد کے اعتبار سے طے ہے جو اگرچہ مختلف چیزوں کے اعتبار سے مختلف ہے لیکن چونکہ پہلے سے طے ہے کہ کس چیز پر کتنے فیصد کمیشن ملے گا اس لیےمذکورہ صورت میں اجرت مجہول نہ ہوگی۔
نوٹ: اس فتوے کا تعلق ان اشیاء کے ساتھ ہے جن کا بیچنا، خریدنا جائز ہے البتہ جن چیزوں کا بیچنا جائز نہ ہو ان کی تشہیر اور دلالی کرنا بھی جائز نہیں ۔
شامی(9/107)میں ہے:
قال في التتارخانية وفي الدلال والسمسار يجب اجر المثل وما تواضعوا عليه ان في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم وفي الحاوي سئل محمد بن سلمة عن اجرة السمسار فقال ارجو انه لا باس به وان كان في الاصل فاسدا ،لكثرة التعامل
شامی(7/93)میں ہے:
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف.(قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له.(قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved