- فتوی نمبر: 13-390
- تاریخ: 22 اپریل 2019
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد از وفات انبیاء شہداء اور صالحین کا وسیلہ دعا میں اختیار کرنا کیسا ہے ؟پاکستان کے شیخ مکی الحجازی جو مسجد الحرام میں درس دیا کرتے تھے (شاید ابھی بھی دیتے ہیں )کہتے ہیں کہ بزرگوں کا بعد از وفات وسیلہ دینا بالاجماع ناجائز ہے ، انہوں نے سید علی ہجویری وغیرہ کا نام لے کر یہ کہا انبیاء و شہدا کے وسیلے میں بعض نے جائز کہا ہے لیکن جمہور کے نزدیک وہ بھی ناجائز ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بعد ازوفات بھی حضرات انبیاء کرام علیھم الصلوات والتسلیمات اور نیک لوگوں کا وسیلہ دعا میں اختیار کرنا جائز ہے ۔شیخ مکی الحجازی کی طرف سے جو بات نقل کی گئی ہے ہماری تحقیق میں وہ درست نہیں ۔چنانچہ ا حادیث میں ہے:
سنن الدارمي (رقم الحديث: 93، 1/ 227) دار المغني للنشر والتوزيع، المملکة العربية السعودية:
وعن أبي الجوزاء أوس بن عبد الله قال: قحط أهل المدينة قحطا شديدا فشکوا إلي عائشة فقالت : انظروا قبر النبي صلي الله عليه وسلم فاجعلوا منه کوي إلي السماء حتي لا يکون بينه وبين السماء سقف ففعلوا فمطروا مطرا حتي نبت العشب وسمنت الإبل حتي تفتقت من الشحم فسمي عام الفتق.
ابو الجوزاء سے روایت ہے کہ مدینہ میں سخت قحط ہوا لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شکایت کی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺکی قبر مبارک کو دیکھ کر اس کے مقابل آسمان کی طرف چھت میں ایک سوراخ کر دو تاکہ اس کے اور آسمان کے درمیان حجاب اور چھت نہ رہے چنانچہ ایسا ہی کیا تو بہت زور کی بارش ہوئی حتی کہ خوب گھاس اگی اور اونٹ خوب فربہ ہو گئے اور فربہی کی وجہ سے پھٹے پڑتے تھے اسی وجہ سے اس سال کو عام الفتق یعنی پھٹنے کا سال کہا جاتا ہے۔
جمع الفوائد: (4/ 89) مکتبة ابن کثير، الکويت – دار ابن حزم، بيروت:
عن أبي بکر قال: علمني النبي صلي الله عليه وسلم – هذا الدعاء قال: قل اللهم إني أسالک بمحمد نبيک وبإبراهيم خليلک، وبموسي نجيک، وعيسي روحک وکلمتک وبتوراة موسي وإنجيل عيسي وزبور داود وفرقان محمد، وکل وحي أوحيته وقضاء قضيته وأسألک بکل اسم هو لک أنزلته في کتابک أو استأثرت به في غيبک، وأسألک باسمک الطهر الطاهر بالأحد الصمد الوتر وبعظمتک وکبريائک وبنور وجهک، أن ترزقني القرآن والعلم، وأن تخلطه بلحمي ودمي وسمعي وبصري، وتستعمل به جسدي بحولک وقوتک فإنه لا حول ولا قوة إلا بک۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے مجھے یہ دعا سکھائی ! فرمایا کہو اے اللہ میں آپ کے نبی محمد اور آپ کے خلیل ابراہیم اور آپ کے نجی (سرگوشی کرنے والے) موسیٰ اور آپ کے روح اور کلمہ عیسیٰ علیہم السلام کے واسطے سے اور موسیٰ علیہ السلام کی تورات اور عیسیٰ علیہ السلام کی انجیل اور دائود علیہ السلام کی زبور اور محمد ﷺکے فرقان کے واسطے سے اور ہر وحی کے واسطے سے جو آپ نے کی ہو اور ہر فیصلے کے واسطے سے جو آپ نے کیا ہو آپ سے سوال کرتا ہوں ۔
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ فوت شدہ بزرگوں کے وسیلے سے بھی دعا مانگنا جائز ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved