• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اندازے سے گوشت کی تقسیم

  • فتوی نمبر: 6-171
  • تاریخ: 30 اکتوبر 2013

استفتاء

ہم سب بھائی اپنے اپنے حصوں کا گوشت کا سارا حساب ایک بھائی پر چھوڑ دیتے ہیں وہ جیسے چاہتے ہیں اسے تقسیم کرتے ہیں، کسی کو کم دیں یا زیادہ کوئی اعتراض نہیں کرتا۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تقسیم کا مذکورہ طریقہ درست نہیں ہے۔ یہ کر سکتے ہیں کہ اندازے سے سات ڈھیریاں بنا کر ہر ایک کے ساتھ گوشت کے علاوہ چیز مثلاً سری، کلیجی، اوجھڑی اور کھال وغیرہ رکھ دی جائے تاکہ سود نہ رہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved