- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس حدیث کے بارے میں کہ ’’عنقریب فقر کفر ہو جائے گا‘‘ اس حدیث کا درجہ کیا ہے ضعیف، موضوع، حسن ہونے کے اعتبار سے؟ اور اس کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث ضعیف ہے، فضائل اعمال میں چونکہ ضعیف حدیث بیان کی جاسکتی ہے اس لیے لوگوں کے سامنے اس کو بیان کر سکتے ہیں۔ چنانچہ کشف الخفاء (2/126) میں ہے:
(كاد الفقر أن يكون كفراً) رواه أحمد بن منيع عن الحسن أو أنس مرفوعا بزيادة (وكاد الحسد أن يسبق القدر)، وهو عند أبي نعيم في الحلية وابن السكن في مصنفه والبيهقي في الشعب وابن عدي في الكامل عن الحسن بلا شك، وفي لفظ عند أكثرهم أن يغلب بدل يسبق، وفي سنده يزيد الرقاشي ضعيف، ورواه الطبراني بسند فيه ضعيف عن أنس مرفوعا بلفظ كاد الحسد أن يسبق القدر، وكادت الحاجة أن تكون كفرا، وفي الحلية في ترجمة عكرمة أن لقمان قال لابنه قد ذقت المرار فليس شيء أمر من الفقر، وللنسائي وصححه ابن حبان عن أبي سعيد مرفوعا أنه كان يقول اللهم إني أعوذبك من الكفر والفقر، فقال رجل ويعتدلان؟ قال نعم، وهذا أصحهما، وما قبله من المرفوع ضعيف الإسناد.
آپ کے مسائل اور ان کا حل (1/81) میں ہے:
’’موسوعۃ الحدیث النبوی 6/8 میں ہے: كاد الفقر أن يكون كفراً کے لیے مندرجہ ذیل حوالے دیے گئے ہیں: کنز العمال حدیث: 16682، اتحاف السادۃ المتقین: 8/150، تاریخ اصفہان: 1/290، در منثور: 6/42، الضعفاء للعقیلی: 4/206، مشکوٰۃ: حدیث : 5051، المغنی عن حمل الاسفار للعراقی: 3/184،229، حلیۃ الاولیاء: 3/53، 8/253، تذکرۃ الموضوعات للمفتی: ص: 174، الدرر المنتشرۃ فی الاحادیث المشتہرۃ للسیوطی: س124، العلل المتناہیۃ لابن الجوزی: 3/320۔ اگرچہ یہ حدیث کمزور ہے لیکن ان حوالوں کے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موضوع نہیں۔‘‘ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved