- فتوی نمبر: 6-362
- تاریخ: 30 اپریل 2014
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
ہماری بہن کی شادی کو تقریباً ایک سال ہوا ہے، شادی کے کچھ عرصہ بعد بہن گھر ملنے کے لیے گھر آئی اسی دوران بہنوئی کا فون آیا اور اس نے گھر والوں سے اور والد صاحب سے بدتمیزی کی، جس کی وجہ سے گھر والوں نے بہن کو روک لیا، کچھ دن بعد لڑکے کا نانا ہمارے گھر آیا اور کہا کہ میرے کہنے کی وجہ سے بھیج دو، گھر والوں نے اس کے ساتھ لڑکی کو بھیج دیا، اور وہ اپنے گھر چلی گئی، ہمارا ایک بھائی امسال پیدل اندرون ملک میں چل رہا تھا، اس کی واپسی پر اس کا نکاح تھا، اس وجہ سے بہن بھی گھر آ گئی اور ٹھہر گئی کیونکہ فوراً رخصتی کا ارادہ تھا لیکن رخصتی نہ ہو سکی، اور لیٹ ہو گئی اور بہن واپس اپنے گھر چلی گئی۔
پھر کچھ عرصہ بعد بھابھی اور بھائی دونوں بہن کے گھر گئے اور اسے گھر ملانے کے لیے لے آئے پیر کو لے آئے تھے اور جمعرات چھوڑ جانے کا کہہ آئے تھے، جمعرات کو بھائی کے رشتہ دار آ گئے اور انہوں نے کہا کہ جمعہ کو سامان لے آؤ اور اتوار کو رخصتی کر لینا، اس وجہ سے گھر والوں نے بہن کو روک لیا، جمعرات کو بہنوئی کا فون آیا اور کہا کہ چھوڑنے آ رہے ہو؟ بھائی نے کہا کہ گھر میں کام ہے اس لیے ابھی نہیں آ رہے، اس نے فون کاٹ دیا، بھائی نے فون کیا اس نے کاٹ دیا، کچھ دن بعد بہنوئی کا فون آیا اور اس نے بہن اور بھائی سے کہا کہ "اپنا سامان لے جاؤ میری طرف سے فارغ ہے”۔ اس کے بعد وہ جلدی سے دوسرے بھائی کے پاس آئے اور اسے بتایا، اتی دیر میں دوبارہ اس کی والدہ کا فون آیا اور اس نے کہا کہ لڑکی سے میری بات کراؤ، بھائی نے کہا کہ پہلے ہمارے بہنوئی کا نام ساجد ہے ساجد سے بات کرواؤ، اس نے کہا کہ اس سے بات نہیں کرواؤں گی، بھائی نے فون کاٹ دیا، تھوڑی دیر بعد ساجد کا فون آیا اور اس نے کہ "اگر آج تم اسے لے کر نہیں آئے تو میری طرف سے فارغ ہے سامان لے جاؤ”، اور فون کاٹ دیا۔
مفتی صاحب لڑکا نشے کا عادی ہے شراب چرس وغیرہ پیتا ہے، اور بہن نے بتایا کہ وہ اکثر نشہ کرتا ہے اور عجیب و غریب باتیں
کرتا ہے اور اکثر ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے، کچھ دن بعد ساجد کے چچا کے لڑکے کا فون آیا، اس نے کہا کہ میں اسے لے کر آ رہا ہوں، اس نے ساجد سے بات کی تو اس نے کہا کہ میں اپنا سر پھوڑ لوں گا لیکن اسے نہیں لاؤں گا، مفتی صاحب بہن کو ہم نے روک لیا ہے اور ابھی تک نہیں بھیجا۔
ہم نے یہ مسئلہ ایک مفتی صاحب سے پوچھا انہوں نے بتایا تو انہوں نے بتایا کہ طلاق ہو گئی۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہمیں یہ مسئلہ لکھ کر دو، تو انہوں نے کہا کہ لاہور سے رابطہ کریں۔ مفتی صاحب لڑکی پانچ ماہ سے حاملہ ہے لہذا ہمیں اس مسئلہ سے آ گاہ کریں۔ اب لڑکے والے ہم پر زور دے رہے ہیں کہ لڑکی کو بھیج دو۔ اب آپ ہمیں آگاہ کریں کہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟ اگر ہو گئی ہے تو رجوع کی کیا صورت ہے؟
اس نے ہماری بہن یعنی اپنی بیوی سے دو مرتبہ دو الگ الگ موقع پر کہے اور ہم دو بھائیوں سے بھی الگ الگ موقع پر فون کر کے کہا کہ "سامان لے جاؤ میری طرف سے فارغ ہے”۔ نیز لڑکا کہتا ہے اپنے گھر والوں سے میں غصے میں ایک مرتبہ کہا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ان الفاظ سے کہ "اپنا سامان لے جاؤ میری طرف سے فارغ ہے” ایک طلاق بائنہ واقع ہو گئی ہے، دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہے۔ اور اگر دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو عدت گذارنے کے بعد کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ آئندہ خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved