- فتوی نمبر: 28-139
- تاریخ: 10 مارچ 2023
- عنوانات: عقائد و نظریات > ایمان اور کفر کے مسائل
استفتاء
ہمارے علاقے میں ایک بندے کا الیکشن کی انتخابی فہرست میں مذہب کے خانے میں غلطی سے قادیانی لکھاگیاہے پورا خاندان مسلمان ہے۔میری معلومات کے مطابق وہ بندہ اس کے صحیح کرنے کے کوشش کررہا تھا۔ادھربلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوا (اتفاق سے ہمارے علاقے میں اقلیت نہیں ہے )توایک پارٹی والے نے اس بندے کو مفادات کی خاطر اس بات پر راضی اور قائل کروایا کہ ہمارے یونین سے مخصوص نشست پر امیدوار بن جا یہ راضی ہوگیایہاں تک کہ سرکاری ریکارڈ نکالنا شروع کر دیا اور جمع کردیا کہ میں قادیانی ہوں اس پر اس مخصوص پارٹی کے 2امیدواروں نے گواہی بھی دی ہے۔ (اب قانونی طور پر الحمداللہ مستردہوگئی ہے)پوچھنا یہ ہے کہ از روئے شریعت اس بندے کا اور ان دو گواہوں کاکیاحکم ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: کیا قادیانی مخصوص نشستوں پر قانوناً الیکشن لڑسکتے ہیں؟
جواب وضاحت: ختم نبوت والے حضرات سے معلوم ہوا ہے کہ قانوناً کوئی پابندی نہیں ہے، غیر مسلم اقلیت کے طور پر لڑسکتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اپنے کو قادیانی لکھوانا اپنے قادیانی ہونے کا اقرار کرنا ہے،لہذا اس شخص کو تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح کرنا ضروری ہے اور اس پر جو لوگ گواہ ہوئے ہیں وہ سخت گناہ گار ہیں انہیں اپنے اس فعل پر توبہ واستغفار کرنا ضرور ی ہے۔
احسن الفتاوی (10/23)میں ہے:
اگرچہ ایمان اصلاً تصدیق قلبی ہی کا نام ہے، تاہم اجراء احکام کے لیے اقرارِ لسانی شرط ہے، اسی طرح بوقتِ مطالبہ بھی اقرار باللسان شرط ہے، پاسپورٹ پر مذہب کا خانہ مطالبہ ہے، بوقت مطالبہ خود کو قادیانی تحریر کروانے سے اقرار باللسان جو شرط ایمان ہے مفقود ہوگئی۔
فتجرى أحكام الكفر لا الاسلام ولو كان صادقا فيما بينه وبين الله
علاوہ ازیں کلام فقہاءؒ کے تتبع سے معلوم ہوتا ہے کہ کلمۂ کفر کہنا اور بات ہے اور خود کو کسی مشہور فرقۂ کافرہ کی طرف منسوب کرنا اور بات ہے۔ اس لیے حضرات فقہاؒ نے ’’انا يهودى‘‘ اور ’’انا نصرانى‘‘ کہنے والے کی بلا تفصیل تکفیر کی ہے، لہٰذا قادیانیت کے کفر ہونے کا علم ہوتے ہوئے بغیر اکراہ کے خود کو قادیانی لکھوانا اور بتانا بلا شبہ موجب کفر ہے، ایسا شخص مرتد اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے، اگر وہ شادی شدہ ہے تو نکاح بھی جاتا رہا، اگر وہ اس سے توبہ نہ کرے تو حکومت اسلامیہ پر اس کو تہ تیغ کرنا فرض ہے، اسی طرح اگر حج پہلے کیا ہو تو ا سکا اعادہ بھی فرض ہے۔
قال العلامة ابن قاضى سماوه رحمه الله تعالى: أتى بكلمة الكفر مع علمه أنها كفر فلو كان عن اعتقاد لاشك انه يكفر، ولو لم يعتقد او لم يعلم انها كفر ولكن أتي بها عن اختيار كفر عند عامة العلماء ولا يعذر بجهل ولو بلاقصد.
وقال أيضا: ومن اضمر الكفر وهم به كفر، ومن كفر بلسانه طائعا وقلبه مطمئن بالايمان كفر، ولاينفعه ما في قلبه اذ الكافر انما يعرف بنطقه فلو نطق بكفر كفر عندنا وعند الله تعالى (جامع الفصولين:2/297)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved