• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عقیقہ کے متعلق احادیث

استفتاء

عقیقہ کے متعلق احادیث

1۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بچہ / بچی کے لیے عقیقہ ہے۔ اس کی جانب سے تم خون بہاؤ اور اس سے گندگی (سر کے بال) کو دور کرو۔[بخاری]

2۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد  فرمایا: ہر بچہ / بچی اپنا عقیقہ ہونے تک گروی ہے۔ اس کی جانب سے ساتویں دن جانور ذبح کیا جائے اس دن اس کا نام رکھا جائے اور سر منڈوایا جائے۔ [ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، مسند احمد]

3۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:  لڑکے کی جانب سے دو بکریاں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری ہے۔ [ترمذی، مسند احمد]

4۔رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: لڑکے کی جانب سے دو بکرے اور لڑکی کی جانب سے ایک بکرا ہے۔ عقیقہ کے  جانور مذکر ہوں یا مؤنث اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یعنی بکرا یا بکری جو چاہیں ذبح کردیں۔[ترمذی، مسند احمد]        

ان تمام احادیث کا تعلق کہاں تک ہے ؟ کیا یہ احادیث صحیح ہیں یا ضعیف؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ تمام روایات  کتب حدیث میں صحیح سند کے ساتھ مذکور ہیں۔

صحیح بخاری (رقم الحدیث:5154) میں ہے:

عن أيوب السختياني، عن محمد بن سيرين: حدثنا سلمان بن عامر الضبي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ‌مع ‌الغلام عقيقة، فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذى

الجامع للترمذی (رقم الحدیث:1612) میں ہے:

حدثنا علي بن حجر ………………..عن سمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌الغلام ‌مرتهن ‌بعقيقته يذبح عنه يوم السابع، ويسمى، ويحلق رأسه»[هذا حديث حسن صحيح]

الجامع للترمذی (رقم الحدیث:1203) میں ہے:

حدثنا الحسن بن علي الخلال ………………أن أم كرز أخبرته، أنها سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة، فقال: «‌عن ‌الغلام ‌شاتان، وعن الجارية واحدة، ولا يضركم ذكرانا كن أم إناثا»: هذا حديث صحيح

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved