- فتوی نمبر: 18-30
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حدیث میں ہے کہ عربوں سے محبت کرو تین وجہوں سے، میں عربی ہوں ،قرآن عربی میں ہے ،جنت والوں کی زبان عربی ہے۔
(1)اب پہلا سوال یہ ہے کہ یہ حدیث ہے بھی کہ نہیں ؟(2)اور دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ حدیث ہے تو اگر کوئی آدمی عربوں کو برا بھلا کہے تو کیا وہ مذکورہ حدیث کی وجہ سے گنہگار ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) یہ حدیث طبرانی میں موجود ہے جو اگرچہ سندا ضعیف ہے لیکن تعدد طرق کی وجہ سے حسن لغیرہٖ کے درجے تک پہنچ جاتی ہے،لہذا قابل اعتبارہے۔
عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم أحبوا العرب لثلاث:لأني عربي والقرآن عربي وكلام أهل الجنة عربي رواه الطبرانی معجم الکبیر(11/185)
ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین اسباب کی بناء پر تمہیں عرب سے محبت رکھنی چاہئے ایک تواس وجہ سے کہ میں عرب میں سے ہوں دوسرے اس وجہ سے کہ قرآن عربی زبان میں ہے اور تیسرے اس وجہ سے کہ جنتیوں کی زبان عربی ہے۔
علامہ عجلونی رحمۃ اللہ علیہ کشف الخفاء میں (1/70)اس حدیث پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
وقد وردت اخبار كثيرة فى حب العرب يصير الحديث بمجموعها حسنا
(2) اگر بلاوجہ برا بھلا کہنا مراد ہے تو اس کی تو کسی عام مسلمان کے لیے بھی اجازت نہیں اور اگر کسی معقول اور شرعی وجہ سے برا بھلا کہنا مراد ہے تو وہ مذکورہ حدیث کے خلاف نہیں کیونکہ معقول اور شرعی وجوہات کی وجہ سے برا بھلا کہنا محبت کے خلاف نہیں۔
(1)وعن ابن عباس قال قال رسول الله أحبوا العرب لثلاث أي خصال أو أسباب لأني عربي وكل ما ينسب إلى الحبيب محبوب والقرآن أي بالنصب ويرفع عربي أي لأنه نزل بلغتهم وبلغتهم تعرف بلاغته وفصاحته ولأنهم تحملوا الشريعة ونقلوها إلينا وضبطوا أقواله وأفعاله ونقلوا إلينا معجزاته ولأنهم مادة الإسلام وبهم فتحت البلاد وانتشر الإسلام في أقطار العالم ولأنهم أولاد إسماعيل عليه السلام ولأن سؤال القبر بلسانهم ولذا قيل من أسلم فهو عربي وكلام أهل الجنة عربي ويفهم منه أن كلام أهل النار غير عربي رواه البيهقي في شعب الإيمان وكذا الطبراني في الكبير والحاكم في مستدركه والعقيلي في الضعفاء
(مرقاۃ المصابیح10/354) المؤلف : الملا على القاري۔
(2)القصد بإيراد هذه الجمل الحث على حبّ العرب أي من حيث كونهم عربا وقد يعرض ما يوجب البغض والازدياد منه بحسب ما يعرض لهم من كفر أو نفاق (التیسیر بشرح الجامع الصغیر ۔للمناوی 1/82) المؤلف / الإمام الحافظ زين الدين عبد الرؤوف المناوي
© Copyright 2024, All Rights Reserved