- فتوی نمبر: 20-226
- تاریخ: 26 مئی 2024
استفتاء
لیٹے لیٹے آنکھ لگ گئی یا کسی چیز سے ٹیک لگا کر بیٹھے بیٹھے سوگیا اور ایسی غفلت ہوگئی کہ اگر وہ ٹیک نہ ہوتی توگرپڑتا تو وضوٹوٹ گیا اور اگر نماز میں بیٹھے بیٹھے یا کھڑے یاسجدے کی حالت میں سوجائے تو وضونہیں ٹوٹتالیکن اگر عورت سجدے میں سو گئ تو اس کا وضو ٹ گیا۔
اب سوال یہ ہے کہ عورت کا وضو کیوں ٹوٹے گیا جب کہ مردکا وضونہیں ٹوٹتا۔
وضاحت مطلوب :یہ مسئلہ کہاں سے لیا ہے ؟
جواب وضاحت:تسہیل بہشتی زیور سے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اول تو جہاں سے یہ مسئلہ لیا ہے خود وہاں اس کی وجہ مختصرطور پر عربی میں لکھی ہوئی ہے تاہم اگر وہ عربی میں اور مختصر ہونے کی وجہ سے سمجھ میں نہ آئی ہو تو فرق کی وجہ یہ ہے کہ سونے کی حالت میں وضو ٹوٹنے کادارمداراسترخاء مفاصل (یعنی اعضاءکے ڈھیلا ہونے) پر ہے چونکہ مرد کے مسنون سجدہ کی ہیئت(کہ اس میں بازوں پہلوں سے جدا ہوں،کہنیا ں زمین سے اونچی ہوں ،پیٹ رانوں سے جدا ہو)ایسی ہے کہ اگر اس ہیئت میں سوجائے تو استرخاء مفاصل نہیں ہوتاجبکہ عورت کے مسنون سجدہ کی ہیئت (کہ اس میں پیٹ رانوں سے اور بازوں پسلیوں سے جڑے ہوئے ہوں اور زمین پربچھےہوئے ہوں ) ایسی ہے کہ اگر اس ہیئت میں سوجائےتو استرخاء مفاصل ہوجاتاہے۔
ہدایہ(1/39) میں ہے :
فالنوم مضطجعا او متكئااومستندا الي شئ لو ازيل عنه لسقط لان الاضطجاع سبب لاسترخاء المفاصل فلايعري عنه خروج شئ عادة والثابت عادة كالمتيقن به۔
الدرالمحتار(1/294) میں ہے :
( و ) ينقضه حكما ( نوم يزيل مسكته ) أي قوته الماسكة بحيث تزول مقعدته ومن الأرض وهو النوم على أحد جنبيه أو وركيه أو قفاه أو وجهه ( وإلا ) يزل مسكتة ( لا ) ينقض وإن تعمده في الصلاة أو غيرها على المختار كالنوم قاعدا ولو مستندا إلى ما لو أزيل لسقط على المذهب وساجدا على الهيئة المسنونة ولو في غير الصلاة
قال ابن عابدين: قوله ( وساجدا ) وكذا قائما وراكعا بالأولى والهيئة المسنونة بأن يكون
رافعا بطنه عن فخذيه مجافيا عضديه عن جنبيه كم في البحر قال ط وظاهره أن المراد الهيئة المسنونة في حق الرجل لا المرأة
© Copyright 2024, All Rights Reserved