• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورت کےٹخنے ننگےہونے کی صورت میں نماز کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

اگر عورت کے ٹخنے ننگے ہوں   تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟ اور اگر وہ اکیلی نماز پڑھ رہی ہو یا اس کے پاس دوسری عورتیں   ہوں   اور اس کے ٹخنے ننگے ہوں   تو کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نماز کے دوران اگر ستر والے عضو کا چوتھائی حصہ تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار غلطی سے کھلا رہے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے اگر اس سے کم وقت کھلا رہے تو فاسد نہیں   ہوتی۔ اور اگر  چوتھائی حصہ سے کم  کھلا رہے تو نماز فاسد نہیں   ہوتی چاہے کتنی ہی دیر کھلا رہے۔

ٹخنہ اور پنڈلی مل کر ایک عضو شمار ہوتا ہے۔ اس لیے نماز میں   اگر عورت کا ٹخنہ کھلا رہے تو نماز ہو جائے گی کیونکہ ٹخنہ  عضو کے چوتھائی حصہ سے کم ہے۔نیز چاہے عورت اکیلی ہو یا وہاں   دوسری عورتیں   موجود ہوں   دونوں   صورتوں   کا یہی حکم ہے۔

فتاویٰ شامی (/293 تا 101)میں   ہے:

( و ) الرابع ( ستر عورته )… ( وللحرة ) ولو خنثى ( جميع بدنها )….. ( ويمنع ) حتى انعقادها ( كشف ربع عضو ) قدر أداء ركن بلا صنعه ( من عورة غليظة أو خفيفة )…..و في الشامية:  قوله: (قدر أداء ركن) أي بسنته منية. قال شارحها: وذلك قدر ثلاث تسبيحات ا ه…… و احترز  عما إذا انكشف ربع عضو أقل من قدر أداء ركن فلا يفسد اتفاقا، لان الانكشاف الكثير من الزمان القليل عفو كالانكشاف القليل في الزمن الكثير.

 و في الشامية أيضاً: تتمة: أعضاء عورة الرجل ثمانية …. وفي الحرة هذه الثمانية، ويزاد فيها ستة عشر: الساقان مع الكعبين … إلخ

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved