• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت سے زنا کیا  اور اسی سے نکاح اور بچے کے نسب کا حکم

  • فتوی نمبر: 23-160
  • تاریخ: 25 اپریل 2024

استفتاء

ایک آدمی نے نکاح سے قبل عورت سے زنا کیا جس سے عورت کو حمل ٹھہر گیا، دو ماہ کا حمل تین ماہ بعد شادی ہو رہی ہے اسی عورت سے، آيا اس حمل کو ساقط کر دیا جائے یا برقرار رکھا جائے؟ اگر بچے کی پیدائش ہوئی تو وہ حلال ہوگا یا حرامی براہ کرم جلد از جلد مکمل رہنمائی کیجئے۔ جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حمل برقرار رکھا جائے پھر اگر بچہ نکاح کے بعد چھ ماہ یا زیادہ مدت گزر جانے کے بعد  پیدا ہوا تو بچہ ثابت النسب ہوگا ، حرامی نہ  ہوگا۔ اور اگر نکاح کے بعد  چھ ماہ سے پہلے پیدا ہوگیا تو پھر نسب ثابت ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مذکورہ آدمی کہے کہ یہ بچہ میرا ہی ہے، یہ نہ کہے کہ یہ زنا سے پیدا ہوا  ہے۔

عالمگیری(1/540) میں ہے:ولوزني بامرة فحملت ثم تزوجها فولدت ان جاءت به لستة اشهر فصاعداً ثبت نسبه و ان جاءت به لا قل من ستة اشهر لم يثبت نسبه الا ان يدعيه و لم يقل انه من الزنا أما ان قال أنه مني من الزنا فلا يثبت نسبه و لا يرث منه. کذا فى الينا بيع.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved