• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عذاب قبرکی تحقیق

استفتاء

قبر کا عذاب ہوتا ہے یا نہیں؟ قرآن سے دلیل دیں۔ میری ایک دوست کا کہنا ہے قبر کا عذاب نہیں ہوتا ،قرآن میں بھی ذکر نہیں ہے، لیکن حدیث میں تو ہے ،اس لیے کنفرم کرنے کے لئے آپ سے پوچھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن پاک کی مندرجہ ذیل آیات سے عذاب قبر ثابت ہوتا ہے۔

1۔ سورۃمومن( آیت نمبر46) میں ہے:

النار يعرضون عليها غدوا وعشيا ويوم تقوم الساعة ادخلوا آل فرعون اشدالعذاب

ترجمہ:وہ لوگ (برزخ میں) صبح وشام آگ پر پیش کئے جاتے ہیں(یعنی جلائے جاتے ہیں) اور جس روز قیامت قائم ہوگی(تو حکم ہوگا کہ)فرعون والوں کو (مع فرعون کے)نہایت سخت عذاب میں داخل کرو

تفسیر قرطبی جلد 15 صفحہ نمبر 278 میں ہے:

والجمهور على ان هذا العرض في البرزخ واحتج بعض اهل العلم في تثبيت عذاب القبر بقوله(النار يعرضون عليها غدوا وعشیا) مادامت الدنيا كذلك قال مجاهد وعكرمه ومقاتل ومحمد بن کعب کلهم قال: هذه الآيه تدل علی عذاب القبر فی الدنیا الا تراہ یقول عن عذاب الاخرۃ (ويوم تقوم الساعةادخلوا آل فرعون اشد العذاب)

ترجمہ:جمہور کے نزدیک آل فرعون کی آگ پر یہ پیشی برزخ میں ہے اور بعض اہل علم نے( النار يعرضون عليها) سے عذاب قبر کے اثبات پر حجت پکڑی ہے جب تک دنیا ہے۔ اسی طرح امام مجاہد، عکرمہ، مقاتل اور محمد بن کعب یہ سب کہتے ہیں کہ یہ آیت دنیا میں عذاب قبر پر دلالت کرتی ہے کیا آپ دیکھتے نہیں کہ الله نے  عذاب آخرت کا (ويوم تقوم الساعة ادخلوا آل فرعون اشد العذاب) کہہ کر الگ سے ذکر کیا ہے۔

تفسیر کبیر جلد نمبر 13 صفحہ نمبر 342 میں ہے:

 احتج اصحابنا بهذه الآية على اثبات عذاب القبر

ترجمہ:ہمارے اصحاب نے اس آیت (النار يعرضون عليها) سے عذاب قبر کی دلیل پکڑی ہے۔

2۔ سورۃنوح آیت نمبر 25 میں ہے:

مما خطيئاتهم اغرقوا فادخلوا نارا

ترجمہ: اپنے گناہوں کے سبب وہ (یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے لوگ) غرق کئے گئے پھر آگ میں داخل کئے گئے.

تفسیر کبیر جلد نمبر 16 صفحہ نمبر 64 میں ہے:

تمسك اصحابنا في اثبات عذاب القبر بقوله( فادخلوا نارا)

ترجمہ:ہمارے اصحاب نے الله تعالی کے فرمان (فادخلوا نارا) سے عذاب قبر کے اثبات کی دلیل لی ہے۔

3۔سورۃ توبہ آیت نمبر 101 میں ہے:

سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

ترجمہ:ان کو ہم عذاب دینگے دو بار پھر وہ لوٹائے جائيں گے بڑے عذاب کی طرف

تفسیر طبری جلد نمبر 11 صفحہ نمبر 13 میں ہے:

وقوله(سنعذبهم مرتين)يقول سنعذب هؤلاءمرتين احداهمافي الدنياوالاخری في القبر

ترجمہ:الله تعالی کا ارشاد ہے (سنعذبهم مرتين) وہ فرماتا ہے عنقریب ہم ان منافقوں کو دو مرتبہ عذاب دیں گے۔ ایک دنیا میں اور دوسری بار قبر میں۔

تفسیر عثمانی صفحہ نمبر 268 میں ہے:

بڑا عذاب دوزخ کا ہے(ان المنافقین فی الدرك الاسفل من النار)اس سے قبل کم ازکم دوبار ضرور عذاب میں مبتلاء کئے جائینگےایک عذاب قبر دوسرا وہ عذاب جو اسی دنیوی زندگی میں پہنچ کر رہے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved