• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اذان کے وقت انگوٹھے چومنے سےمتعلق احادیث کی حیثیت

استفتاء

اذان میں بنی رحمت ﷺکا نام آنے پر انگوٹھے چومنے کے متعلق، اہل بدعت کی جانب سے مشکوٰة شریف کی حدیث پیش کی جاتی ہے اس کی صحت اور سند کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مشکوٰة شریف میں انگوٹھے چومنے کے متعلق کوئی حدیث نہیں ہے اور دوسری بعض کتابوں میں اس بارے میں صرف دو روایات ہیں جن کو محدثین نے موضوع ( من گھڑت ) کہا ہے۔ لہذا یہ علم بے اصل اور بدعت ہے ۔ خاتمتہ المحدیثین علامہ جلال الدین سیوطیؒ فرماتےہیں:

الأحاديث التي رويت في تقبيل الأنامل و جعلها على العينين عند سماع اسمه صلى الله عليه و سلم عن المؤذن في كلمة الشهادة كلهاموضوعات.

ترجمہ: مؤذن سے کلمہ شہادت میں آپ ﷺ کا نام مبارک سن کر انگلیاں چومنے اور آنکھوں پر رکھنے کے متعلق جو حدیثیں نقل کی جاتی ہیں وہ سب موضوع یعنی من گھڑت اور بناوٹی ہیں۔ (بحوالہ فتاوی رحیمیہ: 2/ 60 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved