• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

بادل گرجنے کی آواز کی حقیقت

استفتاء

میں نے سنا ہے کہ بارش کے وقت جو بادلوں کے گرجنے کی آواز آتی ہے وہ فرشتوں کی آواز ہوتی ہے۔

کیا یہ بات درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تفسير بغوی(4/ 303)میں ہے:

{ وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ } أكثر المفسرين على أن الرعد اسم ملك يسوق السحاب، والصوت المسموع منه تسبيحه.

مسندأحمد (2/ 54)میں ہے:

 عن ابن عباس قال أقبلت يهود إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا يا أبا القاسم انا نسألك عن خمسة أشياء فان أنباتنا بهن عرفنا انك نبى …قالوا أخبرنا ما هذا الرعد قال ملك من ملائكة الله عزوجل موكل بالسحاب بيده أو في يده مخراق من نار يزجر به السحاب يسوقه حيث أمر الله قالوا فما هذا الصوت الذى يسمع قال صوته.

سنن الترمذي (2/144)میں ہے:

عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال : ” أقبلت يهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا : يا أبا القاسم ، أخبرنا عن الرعد ما هو ؟ قال : ملك من الملائكة موكل بالسحاب ، معه مخاريق من نار

يسوق بها السحاب حيث شاء الله . فقالوا : فما هذا الصوت الذى نسمع ؟ قال : زجرة بالسحاب إذا زجره حتى ينتهى إلى حيث أمر . قالوا : صدقت …هذا حديث حسن غريب.

تفسیر عثمانی میں ہے :

احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ دوسرے نوامیس طبیعیہ کی طرح بادلوں اور بارشوں کے انتظامات پر بھی فرشتوں کی جماعتیں تعینات ہیں جو بادلوں کو مناسب مواقع پر پہنچانے اور ان سے حسب ضرورت و مصلحت کام لینے کی تدبیر کرتی ہیں۔ اگر تمہارے بیان کے موافق بادل اور زمین وغیرہ کی ” کہربائیہ ” کا مدبر کوئی غیر مرئی فرشتہ ہو تو انکار کی کون سی وجہ ہے ؟ جس کو تم ” شرارہ کہربائیہ ” کہتے ہو چونکہ وہ فرشتہ کے خاص تصرف سے پیدا ہوتا ہے لہذا اسے وحی کی زبان میں ” مخاریق من نار ” (فرشتہ کا آتشیں کوڑا) کہہ دیا گیا تو کیا قیامت ہوگئی۔ اس کی شدت اور سخت اشتعال سے جو گرج اور کڑک پیدا ہوئی اگر حقیقت کا لحاظ کرتے ہوئے اسے فرشتہ کی ڈانٹ سے تعبیر فرمایا تو یہ نہایت ہی موزوں تعبیر ہے۔ بہرحال ” سائنس ” نے جس چیز کی محض صورت کو سمجھا۔ ” وحی ” نے اس کی روح اور حقیقت پر مطلع کردیا۔ کیا ضرورت ہے کہ خواہ مخواہ دونوں کو ایک دوسرے کا حریف مقابل قرار دے لیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved