• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بدعت کی تعریف و حقیقت

استفتاء

جوکام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے اگر ہم وہ کام کریں(1) تو کیا بدعت ہے؟ مثلاً صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ ہم دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث یا شیعہ  ہیں لیکن ہم کہتے ہیں اور قرآن میں فرمایا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقے میں مت پڑو ۔ اور جلوس وغیرہ جو 12 ربیع الاول کو یا یکم محرم کو نکالا جاتا ہے (2)تو یہ جلوس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)جو کام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہ ہو اگر ہم وہ کام کریں تو وہ بدعت ہوگا البتہ اس کے بدعت ہونے کی چند شرائط ہیں:

  1. اس کو دین سمجھ کر کیا جائے، لہٰذا جس کام کو دین سمجھ کر نہ کیا جائے وہ بدعت نہ ہوگا اگرچہ وہ کام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہ ہو۔ دیوبندی………الخ وغیرہ القاب چونکہ دین سمجھ کر استعمال نہیں کیے جاتے، اس لیے یہ بدعت شمار نہ ہوں گے۔
  2. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں اس کے اسباب موجود ہوں اور رکاوٹ کوئی نہ ہو۔ لہٰذا جس کام کے اسباب موجود نہ ہوں یااسباب موجود ہوں لیکن اس کام کو کرنے میں کوئی رکاوٹ موجود ہو تو ایسا کام بھی بدعت نہ ہوگا۔

نوٹ: قرآن میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کا جو حکم ہے اور تفرقے میں نہ پڑنے کا جو کہا گیا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ جن عقائد و اعمال پر آپﷺ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے ان کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور ان سے ہٹ کر فرقہ مت بناؤ لہٰذا جو لوگ آپﷺ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عقائد و اعمال سے ہٹے ہوئے ہیں دراصل وہی لوگ اللہ کی رسی کو چھوڑے ہوئے ہیں اور تفرقے میں پڑے ہوئے ہیں۔

(2)بارہ ربیع الاوّل یا یکم محرم کا جلوس بھی چونکہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں نہ تھا حالانکہ اس کے اسباب بھی موجود تھے اور رکاوٹ بھی کوئی نہ تھی لہٰذا یہ بدعت میں شامل ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved