• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بینک میں نوکری کرنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم! میرا نام  بلال ہے۔ میری الائیڈ بینک(Allied Bank)میں  نوکری لگی ہے، مجھے پوچھنا تھا کہ کیا اس نوکری سے کمائے گئے پیسے میرے لیے حلال ہیں ؟ میرا کام کمپیوٹر سے تعلق رکھتا ہے، وہاں  پر جو بھی کمپیوٹر استعمال ہوتے ہیں  ان کی Windows, update, Installation وغیرہ کرنا ہے۔میں  ان کے ہیڈ آفیس میں  کام کرتا ہوں ۔ برائے مہربانی مجھے اس مسئلے کے بارے میں  بتایا جائے۔ شکریہ۔

وضاحت مطلوب ہے: کیا سودی لکھت پڑھت کے سافت ویئرز کی Installation یا Repairing بھی آپ کے ذمے ہے؟

جوابِ وضاحت: نہیں ۔ میرے ذمہ صرف کسی سسٹم میں  ونڈو انسٹال کرکے یا اس سے متعلق اینٹی وائرس وغیرہ انسٹال کرکے سسٹم تیار کرکے آگے بھیجنا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بینک کی ایسی ملازمت جس کا تعلق براہِ راست سودی لین دین سے نہ ہو وہ جائز ہے اور اس کی تنخواہ لینا بھی جائز ہے۔ سوال میں  ذکر کردہ بینک کی نوکری (یعنی کسی کمپیوٹر سسٹم میں  ونڈوز وغیرہ انسٹال کرنا)بھی اسی نوعیت کی معلوم ہوتی ہے اور اس کا تعلق براہِ راست سودی لین دین یا لکھت پڑھت سے نہیں  ہے اس لیے جائز ہے اور اس سے ملنے والی تنخواہ بھی حلال ہے۔ فتاویٰ عثمانی (ج:3، ص:395) میں  ہے:

"حرام کاموں  میں  مدد کا جہاں  تک تعلق ہے، شریعت میں  مدد کے مختلف درجے ہیں  ، ہر درجہ حرام نہیں  بلکہ صرف وہ

مدد ناجائز ہے جو براہِ راست حرام کام میں  ہو، مثلا سودی معاملہ کرنا، سودکا معاہدہ لکھنا، سود کی رقم وصول کرنا وغیرہ۔ لیکن اگر براہِ راست سودی معاملے میں  انسان کو ملوث نہ ہونا پڑےبلکہ اس کے کام کی نوعیت ایسی ہو جیسے ڈرائیور، چپڑاسی یا جائز ریسرچ وغیرہ تو اس میں  چونکہ براہِ راست مدد نہیں  ہے اس لیے گنجائش ہے”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved