- فتوی نمبر: 13-377
- تاریخ: 18 اپریل 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب!جو آدمی بینک میں ملازم ہو اس کے گھر میں قرآن پاک کا ترجمہ پڑھانا کیسا ہے ؟جس کا وہ تین ہزار معاوضہ بھی دیتا ہے ۔
وضاحت مطلوب ہے :
(۱)مذکورہ آدمی کس بینک میں ملازم ہے ؟(۲)بینک میں اس کے ذمے کیا کام ہے؟(۳)کیااس کے دیگرذرائع آمدنی اور دیگر آمدنی میں کیا تناسب ہے؟
جواب وضاحت:
(۱۔۲۔۳)بینک آف پنچاب میں ملازم ہے وہ 36بینکوں کا انچارج ہے ۔تین ماہ کے اندر اس نے ہر برانچ میں جانا ہوتا ہے پھر چک کرتا ہے کہ بنک کے ملازمین بینک کے اصول وضوابط کے مطابق کام کررہے ہیں کہ نہیں ؟پھر اس کی رپوٹ بناتا ہے اس کے علاوہ اس کی کوئی آمدنی نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بینک میں ملازم شخص کے گھر میں قرآن پاک کا ترجمہ پڑھانا جائز کام ہے۔اب اگر بینک کا ملازم اس جائز کا م کامعاوضہ اپنی بینک کی آمدنی سے دیتا ہے تو یہ اس کا اپنا فعل ہے آ پ کے لیے اس معاوضہ کی گنجائش ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved