• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

۱)بینک سے قرض لینا (۲)کریڈٹ کارڈ کاحکم(۳)گاڑی کی انشورنس کاحکم

  • فتوی نمبر: 12-232
  • تاریخ: 26 جون 2018

استفتاء

السلام علیکم

حضرت مفتی صاحب!

1۔  کوئی شخص کسی بینک سے قرض لیتا ہے۔ کیا قرض کی اصل رقم بھی حرام ہے؟

2۔ کریڈٹ کارڈ کا کیا حکم ہے؟

3۔ گاڑی کی انشورنس کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اصل رقم حرام نہیں  بلکہ اس پر دیا جانے والا سود حرام ہے۔

2۔ کریڈٹ کارڈ میں  یہ معاہدہ کرنا پڑتا ہے کہ تاخیر کی صورت میں  سود ادا کروں  گا اگرچہ عملاً سود ادا کرنے کی نوبت نہ آئے تاہم سود کی ادائیگی پر مشروط آمادگی ظاہر کرنا بھی جائز نہیں  ہے۔

3۔ انشورنس کرانا جائز نہیں  اگر قانونی مجبوری ہو تو اتنی رقم کا کلیم لے سکتا ہے جتنی رقم اپنی جمع کروائی ہے زیادہ نہ لے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved