• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"باتونی ، بلااحتیاط بولنے والے زبان دراز اور تکبر کرنے والے”سے متعلق حدیث کی تحقیق

استفتاء

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  : میرے نزدیک تم میں (دنیا میں ) سب سے زیادہ قابل نفرت اور قیامت کے دن مجھ سے دور بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو باتونی ، بلااحتیاط بولنے والے ، زبان دراز اور تکبر کرنے والے ہیں ”      سنن ترمذی (رقم الحدیث2018)

کیا یہ حدیث مستندہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث مستند ہے چنانچہ یہ حدیث سنن ترمذی (رقم الحدیث 2018)اورتاریخ بغداد(4/63)میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  ۔سنن ترمذی(رقم الحدیث 2018) میں حدیث کی عبارت اور ترجمہ یہ ہے  :

عن جابر رضی الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:” إن من أحبكم إلي وأقربكم مني مجلسا يوم القيامة أحاسنكم أخلاقا وإن أبغضكم إلي وأبعدكم مني مجلسا يوم القيامة الثرثارون والمتشدقون والمتفيهقون قالوا يا رسول الله قد علمنا الثرثارون والمتشدقون فما المتفيهقون قال المتكبرون "

ترجمہ :  حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے تم میں سے سب سے زیادہ محبوب اور روز قیامت مجلس کے لحاظ سے میرا سب سے زیادہ قریبی وہ ہو گا جو تم میں عمدہ اخلاق والا  ہو اور تم میں سے  سب سے زیادہ قابلِ نفرت میرے نزدیک اور روز قیامت مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے جو باتونی، بلااحتیاط بولنے والے(زبان دراز) اور متفیقہون  ہوں”۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا ، اے اللہ کے رسول !  ہم”ثرثارون”(باتونی )اور”متشدقون”(بلااحتیاط بولنے والے)کا مطلب تو سمجھتے ہیں،”متفيقہون”سے کون لوگ مراد ہیں؟  توآپ ﷺ نے فرمایا : "تکبر کرنے والے”۔

نیز یہی  روایت کچھ لفظی تبدیلی کے ساتھ مسند احمد (رقم الحدیث17077) ،مصنف ابن ابی شیبہ (6/88)،سنن کبری للبیھقی (8/194)، صحیح ابن حبان (رقم الحدیث 5648)، المعجم الکبیر للطبرانی (رقم الحدیث 18034)میں حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے مروی ہے ۔امام ترمذیؒ نےمذکورہ حدیث کو حسن قرار دیا ہے چنانچہ امام ترمذیؒ فرماتے ہیں   :

قال أبو عيسى وفي الباب عن أبي هريرة وهذا حديث حسن غريب من هذا الوجه

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved