• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیع الشرب

استفتاء

نہری علاقوں  میں حکومت کی طرف  سے ہر زمیندار کو  ایکڑکے حساب سے  گھنٹہ  وار نہر سے پانی ملتا ہے ۔ جنکی زمینیں نہر سے  دور ہوتی ہیں مختلف وجوہات کی بناءپر   ان تک پانی نہیں پہنچ پاتا ۔ جبکہ  نزدیک والوں کو  مزید پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔  لہذا وہ  چاہتے ہیں کہ دور والوں سے انکے حصہ کا  پانی  خرید لیں ۔ تو کیا مذکورہ  طریق پر  نہر کا پانی  فروخت کیا جاسکتا ہے  پھر اس کیلئے   چھ  مہینے یا سال کا  معاہدہ کرنا  بھی درست ہو گا ۔ نیز بعض اوقات  نزدیک والا پانی   لگا لیتا ہے اور  بعد میں  خود  ہی  آکر  پیسے  دے جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ضرورت کی وجہ سے  ایسا  کرنے کی  گنجائش ہے۔

(وکذا بیع الشرب) ای  فانه  يجوز تبعاً للارض  بالاجماع  ووحده فی روایة و هو اختیارمشایخ بلخ  لانه نصیب من الماء …واما ضمانه  الاتلاف بان یسقی ارضه بشرب غیره فهواحد الروایتین. (شامی 7/277)

فتح میں ہے:

والصحیح فانه لا یجوز مفرداً کبیع الشرب یوما او یو مین …. وجوزه مشایخ بلخ کابی بکراسکافی ومحمد بن سلمه لان أهل بلخ تعاملوا ذلک لحاجتهم اليه. (6/64 )

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved