- فتوی نمبر: 2-318
- تاریخ: 11 جون 2009
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
نہری علاقوں میں حکومت کی طرف سے ہر زمیندار کو ایکڑکے حساب سے گھنٹہ وار نہر سے پانی ملتا ہے ۔ جنکی زمینیں نہر سے دور ہوتی ہیں مختلف وجوہات کی بناءپر ان تک پانی نہیں پہنچ پاتا ۔ جبکہ نزدیک والوں کو مزید پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا وہ چاہتے ہیں کہ دور والوں سے انکے حصہ کا پانی خرید لیں ۔ تو کیا مذکورہ طریق پر نہر کا پانی فروخت کیا جاسکتا ہے پھر اس کیلئے چھ مہینے یا سال کا معاہدہ کرنا بھی درست ہو گا ۔ نیز بعض اوقات نزدیک والا پانی لگا لیتا ہے اور بعد میں خود ہی آکر پیسے دے جاتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ضرورت کی وجہ سے ایسا کرنے کی گنجائش ہے۔
(وکذا بیع الشرب) ای فانه يجوز تبعاً للارض بالاجماع ووحده فی روایة و هو اختیارمشایخ بلخ لانه نصیب من الماء …واما ضمانه الاتلاف بان یسقی ارضه بشرب غیره فهواحد الروایتین. (شامی 7/277)
فتح میں ہے:
والصحیح فانه لا یجوز مفرداً کبیع الشرب یوما او یو مین …. وجوزه مشایخ بلخ کابی بکراسکافی ومحمد بن سلمه لان أهل بلخ تعاملوا ذلک لحاجتهم اليه. (6/64 )
© Copyright 2024, All Rights Reserved