- فتوی نمبر: 12-399
- تاریخ: 31 اگست 2018
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بیت الخلاء میں قضائے حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے کا کیا حکم ہے؟
مسئلہ پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ میرے تایا ابو سعودی عرب کا حوالہ دے رہے ہیں کہ وہاں پر بعض مقامات پر قبلہ کی طرف پیٹھ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بحث ہو گئی اور فتویٰ لینے کی ضرورت پیش آگئی، اور ہمارے گھر میں دادی کے لیے کموڈ لگانا ہے۔
سائل: محمد سلمان ساجد
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیت الخلاء میں پیشاب، پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا جائز نہیں۔ حدیث میں اس سے منع فرمایا گیا ہے۔
چنانچہ حدیث کی مشہور کتاب مسلم شریف میں ہے:
عن أبي أيوب رضي الله عنه أن النبي صلي الله عليه وسلم قال: إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها ببول ولا غائط ولکن شرقوا أو غربوا قال أبو أيوب رضي الله عنه: فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة فننحرف عنها ونستغفر الله۔ (رقم الحدیث: 59 – (264)، باب الاستطابة: 224/1 )
ترجمہ: میزبان رسول ﷺ حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو نہ قبلہ کی طرف رُخ کرو اور نہ اس کی طرف پشت کرو، خواہ پیشاب کرنا ہو خواہ پاخانہ کرنا ہو … حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم شام کے ملک میں آئے تو ہم نے وہاں بیت الخلاء قبلہ کے رُخ پر بنے ہوئے پائے تو ہم ان بیت الخلاء سے انحراف کرتے (اور اگر بامر مجبوری استعمال کرتے تو قبلہ سے اپنا رُخ اور پیٹھ پھیر کر بیٹھتے اور کمی بیشی پر) استغفار کرتے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved