• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بلیورز میں عیسائیوں اور یہودیوں کو شامل کرنا

  • فتوی نمبر: 4-50
  • تاریخ: 31 مئی 2011

استفتاء

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نےاپنے ادارہ منہاج القرآن میں کرسمس ڈے (2005ء) کی تقریب کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے کرسمس کا کیک کاٹا۔ پھر سامعین کو خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار فرمایا:

"پوری دنیا میں جب تقسیم کی جاتی ہے تو بلیورز اور نان بلیورز کی تقسیم کی جاتی ہے۔ نان بلیورز کو کفار کہتے ہیں علمی اصطلاح میں۔ اور بلیورز ان کو کہتے ہیں جو اللہ کی بھیجی ہوئی وحی پر، آسمانی کتاب پر، پیغمبر پر ایمان لاتے ہیں۔ مذہب ان کا کوئی بھی ہو۔ تو جب بلیورز اور نان بلیورز کی تقسیم ہوتی ہے تو یہودی عقیدے کے ماننے والے لوگ اور مسیحی برادری اور مسلمان یہ تین مذاہب بلیورز میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ کفار میں شمار نہیں ہوتے”۔

پھر انہوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

” آپ اپنے گھر میں آئے ہیں، قطعاً کسی دوسری جگہ پہ نہیں۔ آپ کی عبادت کا وقت ہوجائے تو ابھی مسلمان عبادت مسجد میں کریں گے، اگر آپ کی عبادت کا وقت ہوجائے تو مسجد منہاج القرآن کسی ایک وقت کے ایونٹ کے لیے نہیں کھولی تھی، ابدا لآباد تک آپ کے لیے کھلی ہے”۔

http://www.youtube.com/tahir ul qadri in Christmas day

نیز وہ ہر سال باقاعدہ طور اپنے ادارے میں اس پروگرام کو اہتمام سے مناتے ہیں۔ چنانچہ سوال و جواب کی ایک نشست میں کہتے ہیں:

“We celebrate the Christmas every year.”

http://youuuuuutube.com/Misuse of Blasphemy Law against Pakistani Christians & Muslims: Shaykh-ul-Islam Dr.Tahir-ul-Qadri

1۔ آپ واضح فرمائیں کہ جو شخص موجودہ دور کے عیسائیوں اور یہودیوں کو ان کے نظریات سے مطلع ہوتے ہوئے بھی مومن  اور انہیں بلیورز میں شمار کرے۔ اس کے متعلق شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟

اور ڈاکٹر صاحب کے مذکورہ موقف اور اسے اسلام کے مطابق ظاہر کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

علاوہ ازیں ڈاکٹر صاحب نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو محض سیاسی و ظاہری خلیفہ قرار دیا ہے اور باطنی و روحانی خلیفہ سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو بتایا ہے۔ اس کی بالتفصیل وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے لکھا :

” سیاسی وراثت کے فرد اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہوئے، روحانی وراثت کے فرد اول حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ہوئے۔۔ خلافت ظاہری دین اسلام کا سیاسی منصب ہے، خلافت باطنی خالصتاً روحانی منصب ہے۔ خلافت ظاہر ی انتخابی و شورائی امر ہے، خلافت باطنی محض وہبی و اجتبائی امر ہے۔ خلیفہ ظاہری کا تقرر عام کے چناؤ سے عمل میں آتاہے، خلیفہ باطنی کا تقرر خدا کے چناؤ سےعمل میں تا ہے۔ خلافت میں جمہوریت مطلوب تھی، اس لیے حضور ﷺ نے اس کا اعلان نہیں فرمایا، ولایت میں ماموریت مقصود تھی، اس لیے حضور ﷺ نے وادی غدیر خم کے مقام پر اس کا اعلان فریا دیا۔ حضور ﷺ نے امت کے لیے خلیفہ کا انتخاب عوام کی مرضی پہ چھوڑ دیا، مگر ولی کا انتخاب اللہ کی مرضی سے خود فرمایا۔۔۔ خلافت افراد کو عادل بناتی ہے، ولایت افراد کو کامل بناتی ہے۔ خلافت کا دائرہ فرش تک ہے، ولایت کا دائرہ عرش تک ہے”۔ (السیف الجلی علیٰ منکر ولایت علی،ص: 8- 9 )

2۔ اس پر بھی قرآن و سنت اورائمہ کی تصریحات کے مطابق حکم بیان فرمائیں؟

3۔ ان عبارات کا سرگودھا کے شیخ الحدیث حضرت مولانامفتی محمد فضل رسول صاحب ( جو تقریبا 50 سال سے افتاء و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں ) نے قرآن و سنت اور اقوال ائمہ کی روشنی میں محاسبہ کیا اور ” قرآن کی فریاد” کے نام سے ایک فتویٰ مرتب فرمایا۔ اس میں انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو یہودیوں اور عیسائیوں کو بلیور ( مومن ) کہنے کے بدلے کافر قرار دے دیا۔ آیا مفتی صاحب کا اس مسئلہ میں طاہر القادری صاحب پر  کفر کا حکم لگانا حق و صواب ہے یا نہیں؟ دونوں میں سے جو درست صورت ہو، اسے مؤید و مبرہن فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔(اللهم أرنا الحق حقا و ارزقني اتباعه، اللهم أرني الباطل باطلاً وا رزقني اجتنابه.)

الجواب

Believers (بلیورز ) سے جب مراد ہو خدا کو ماننے والے اور Non-Believers سے مراد ہو خدا کا انکار کرنے والے تو اس تقسیم کی گنجائش ہے، جیسا کہ قرآن پاک میں عیسائیوں اور یہودیوں کو اہل کتاب کہا گیا ہے۔

استفتاء کے ساتھ حوالہ کے طور پر” قرآن کی فریاد” کے نام سے جو رسالہ منسلک کیا گیا ہے اس میں بھی ایسی ہی بات نقل کی گئی ہے:

"پوری دنیا میں جب تقسیم کی جاتی ہے تو بی لیورز Believers اور نان بی لیورز Non-Believers کی تقسیم آتی ہے۔ نان بی لیورز کو کفار کہتے ہیں علمی اصطلاح میں۔ اور نا ن بی لیور ان کو کہتے ہیں جو اللہ کی بھیجی ہوئی وحی پر، آسمانی کتابوں پر، پیغمبروں پر ایمان لاتے ہوں۔مذہب ان کا کوئی بھی ہو۔ تو جب بی لیورز (خدا کو ماننےوالوں ) میں یہودی عقیدے کے ماننے والے لوگ اور مسیحی برادری اور مسلمان یہ تین مذاہب بی لیورز ( خدا کو ماننے والوں ) میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ کفار ( یعنی منکرین خدا مثلاً کمیونسٹوں ) میں شمار نہیں ہوتے۔۔۔۔ اور بی لیورز کی پھر آگے تقسیم ہے اہل اسلام اور اہل کتاب کی۔ تو خود قران کریم میں کفار کے لیے احکام اور ہیں اور اہل کتاب کے لیے احکام اور ہیں ( مثلاً اہل کتاب کا ذبیحہ اورا ہل کتاب عورت سے نکاح جائز جبکہ منکرین خدا کا جائز نہیں۔۔۔۔)”۔قرآن کی فریاد:4

جو حوالے دیئے گئے ہیں ان میں قادری صاحب کی جانب سے یہ نہیں نقل ہوا کہ وہ اہل کتاب کو مسلمان بھی سمجھے ہیں۔ لیکن قادری صاحب کی یہ عبارت بہر حال موجب تشویش ہے کہ عام لوگ یہ خیال کریں گے کہ وہ عیسائیوں اور یہودیوں کو مومن کہہ رہے ہیں جوکہ قرآن و حدیث کی نصوص کے صریح خلاف ہے۔ البتہ اس تحریر میں کوئی ایسی بات نہیں جس پر تکفیر کی جاسکے۔

باقی یہ ٹھیک ہے کہ طاہر القادری صاحب گمراہ آدمی ہیں۔ منجملہ ان کی گمراہیوں کے ایک یہ بھی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کو ظاہری و سیاسی کہا جائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کو باطنی کہا جائے۔ خلفائے راشدین کی بیعت جامع ہوتی تھی، سیاسی بھی اور روحانی بھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے سے ماقبل تینوں خلفاء کے ہاتھ پر بیعت کی اور حدیث ہے” عليكم بسنتي و سنة الخلفاء الراشدين المهديين” اور سنت جامع ہے ظاہر و باطن دونوں کو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو گمراہی سے اور گمراہی کے علمبرداروں سے محفوظ رکھیں۔ آمین

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved