• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیماری میں ہبہ کا حکم

  • فتوی نمبر: 13-331
  • تاریخ: 04 فروری 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بیان برائے ملبہ مکان

منکہ مسمی عبدالطیف ولد چراغ دین ذات بھٹی سان چک 220فورٹ عباس ضلع بہاول نگر ہے۔

مظہر حلفا بیان کرتا ہے مظہر اپنے گھریلو سامان جس میں ایک عدد لوہے کی پیٹی ،تمام ڈنرسیٹ سٹیل،ایک بیڈ ،ایک عدد ٹیلی ویژن ،ایک کپڑے دھونے والی مشین ،ایک عدد واٹر پمپ ،چا ر پائی چار عدد،ایک میٹر بجلی واپڈا اور ایک عدد مکان جس کا تمام ملبہ،دوعدد گارڈر ،تین عدد دروازے لکڑی والے اور پختہ اینٹیں جس کی تمام مالیت ملبہ مکان اس وقت کے لحاظ سے تقریبا اسی ہزار ہے ۔ یہ تمام سامان اور ملبہ مکان مظہر اپنی حقیقی بیوی مسماۃ رفعت سلطانہ دختر محمدیسین ذات وٹو کو دیتا ہوں ۔

مظہر حلفا بیان دیتا ہے کہ مظہر کا ایک پلاٹ تعدادی07-00 M واقعہ جناح کالونی فورٹ عباس ہے وہ بھی مظہر اپنی بیوی مسماۃ رفعت سلطانہ کے نام کرتا ہوں۔مظہر حلفا بیان دیتا ہے کہ مظہر نے جو گھریلو سامان ،ملبہ مکان احاطہ وغیرہ اپنی بیوی مسماۃ رفعت سلطانہ کو دیتا ہوں۔کل کو اس سامان ملبہ مکان ،احاطہ کا مالک مظہر کا کوئی بھی خونی رشتہ دار یعنی میری بہن بھائی مالک ،حصہ دار نہ ہوں گے۔

مظہر حلفا بیان دیتا ہے کہ میں(مظہر )ایک بیمار انسان ہوں۔کسی وقت بھی موت آسکتی ہے اس لیے مظہر کے بیان کو ختم یا نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ یہ درست ہے اور اس پر عمل کرنا مظہر کی طرف سے مکمل اجازت ہے۔مظہر حلفا بیان دیتا ہے کہ مظہر کا بیان روبرو گواہان بالکل صحیح اور درست ہے کوئی راز مخفی یا پوشیدہ نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت ہبہ (ہدیہ) کی ہے جو بیماری کی حالت میں اپنی بیوی کو کیا گیا ہے ۔بیماری اگرمرض الموت کی نوعیت کی ہو تو ایسی بیماری میں کیا گیا ہدیہ وصیت کے حکم میں ہوتا ہے اور وارث کے حق میں وصیت دیگر ورثاء کی اجازت اور رضامندی پر موقوف ہوتی ہے۔ بیوی بھی چونکہ وارث ہے اس لیے اگر دیگر ورثاء اس وصیت پر راضی ہیں بشرطیکہ وہ تمام عاقل بالغ ہوں تو اس وصیت کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ اور اگر ورثاء اس وصیت پر راضی نہ ہوں تو ان تمام اشیاء کو وراثت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا اور بیو ی کو اس کے شرعی حصے سے زائد نہ دیا جائے گا۔ اور اگر کچھ ورثاء راضی ہوں تو ان کے حصے کے بقدر بیو ی کو دیدیا جائے گا اور دوسرے ورثاء کے حصوں میں کمی نہ کی جائے گی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved