• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

’’بہت پڑ لی ہیں نمازیں، کیا حاصل ہوا نمازوں سے اور اب پڑنے سے کیا ملے گا؟‘‘ الفاظ کہنے کا حکم

استفتاء

** نے اپنی بیوی کو نماز کے لیے جگایا، بیوی گہری نیند سورہی تھی۔ ایک دفعہ جگایا وہ آنکھیں کھول کر پھر لیٹ گئی،** کو غصہ آگیا اس نے اسے زور سے جھنجوڑا اور ساتھ ہی سخت سست کہا۔ بیوی کو بھی آگے سے غصہ آگیا اور بیوی کے منہ سے یہ الفاظ نکل گئے ’’بہت پڑ لی ہیں نمازیں، کیا حاصل ہوا نمازوں سے اور اب پڑنے سے کیا ملے گا؟‘‘ (نعوذ باللہ من ذلک) کیا اس صورت میں بیوی کا ایمان باقی رہا یا نہیں؟ اگر باقی نہیں رہا تو کیا تجدید نکاح کرنا پڑے گا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خاوند نے غلط انداز اختیار کیا جس کی وجہ سے عورت ایسے الفاظ کہنے پر مجبور ہوئی، اور عورت کے الفاظ بھی انتہائی غلط ہیں۔ تاہم ان سے کفر ثابت نہیں ہوتا، بلکہ ان الفاظ کو صحیح معنیٰ پہنایا ممکن ہے اور وہ ایسے کہ ’’نماز کی وجہ سے اگر انسان کی زندگی میں تبدیلی نہ آئی تو کیا فائدہ ایسی نماز سے‘—- فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved