• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چھپکلی اورمکڑی مارنے کی تحقیق

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ کیا ہم صفائی کی نیت سے مکڑی ،چھپکلی وغیرہ کو مار سکتے ہیں؟ اکثر غسل خانے میں جالے ہوتے ہیں تو صفائی کرتے خیال آتا ہے جواب دیجئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مکڑی اور چھپکلی کو مار سکتے ہیں بلکہ بعض روایات میں مکڑی اور چھپکلی کو مارنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ مکڑی کو مارنے میں اگر یہ خیال ہو کہ مکڑی نے غار ثور (جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے موقعہ پر کچھ دنوں کے لئے روپوش ہوئے تھے) پر جالا تنا تھا جو ظاہری طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کا ایک سبب تھا لہذا مکڑی کو نہیں مارنا چاہئے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ صرف اسی مکڑی کی خصوصیت ہے جس نے جالا تنا تھا تمام دنیا کی مکڑیاں اس میں داخل نہیں۔

في روح المعاني 20/491 سورة العنكبوت:

وذكر انه يحسن ازالة بيتها من البيوت لما اسند الثعلبي وابن عطية وغيرها عن علي كرم الله تعالى وجهه انه قال: طهروا بيوتكم من نسج العنكبوت فان تركه في البيوت يورث الفقر۔

وهذا ان صح عن الامام كرم الله تعالى وجهه فذاك والا فحسن الازالة لما فيها من النظافة ولا شك بندبها۔

امدادالاحکام (جلد 4 صفحہ 519 )میں ہے:

سوال: کیا مکڑی کا مارنا اس لیے ناجائز ہے کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت کے وقت غار کے منہ پر جالا تان کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی تھی جیسا کہ مولانا ذوالفقار علی صاحب کی کتاب عطر الوردہ سے مفہوم ہوتا ہے۔

جواب: ہاں عنکبوت (مکڑی      از ناقل )کے لئے یہ فخر تو بے شک ہے کہ اس نے افضل الخلق پرنسج  (جالا تاننے کا فعل  از ناقل)کیامگر اس سےنوع عنکبوت  (مکڑی کے تمام افراد     از ناقل )کا قتل حرام نہیں ہوتا۔ خاص وہی فرد مکرم ہوا اور اس کی نوع کو فی الجملہ فخر ہوا۔

وفي مراسيل ابوداؤد: ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ان العنكبوت شيطان فاقتلوه

في صحيح البخاري رقم الحديث 3359

عن ام شريك رضي الله عنها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الوزغ وقال كان ينفخ على ابراهيم عليه السلام

ترجمہ: حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا یہ ابراہیم علیہ السلام پر پھونک مارتی تھی یعنی اس آگ پر پھونک مارتی تھی جس میں ابراہیم علیہ السلام کو ڈالا گیا تھا۔

في المسلم رقم الحديث 2240

عن ابي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من قتل وزغة في اول ضربة فله كذا وكذا حسنة ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة لدون الاولى وان قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة لدون الثانية

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں قتل کیا تو اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی،اور جس نے دوسری ضرب میں قتل کیا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں پہلے سے کم ملیں گی، اور اگر اس نے تیسری ضرب میں قتل کیا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں دوسری سے کم ملیں گی۔

فتاوی رحیمیہ  جلد 10  صفحہ 187  میں ہے:

وزغ وزغۃ  کی جمع ہے اور وزغ کا مصداق جس طرح گرگٹ ہے اسی طرح چھپکلی بھی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved