• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چھوٹےبچوں کی وفات والدین کے لیے نجات کاذریعہ بنےگی؟

استفتاء

کیاچھوٹے بچوں کی وفات والدین کےلیےذریعہ نجات بنےگی اگرھاں توتھوڑی تفصیل بتادیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جی ہاں چھوٹے بچوں کی وفات والدین کےلیےذریعہ نجات بنے گی۔

صحیح مسلم (1616/3)میں ہے:عن أبي حسان قال قلت لأبي هريرة إنه قد مات لي ابنان فما أنت محدثي عن رسول الله صلى الله عليه و سلم بحديث تطيب به أنفسنا عن موتانا ؟ قال قال نعم صغارهم دعاميص الجنة يتلقى أحدهم أباه – أو قال أبويه – فيأخذ بثوبه – أو قال بيده – كما آخذ أنا بصنفة ثوبك هذا فلا يتناهى- أو قال فلا ينتهي – حتى يدخله الله وأباه الجنة.

ابو حسان کہتے ہیں کہ میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: "میرے دو بیٹے فوت ہوگئے ہیں، تو اس بارے میں آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنائیں گے ؟جس سے فوت شدگان کے بارے میں ہمارے دل مطمئن ہو جائیں؟حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "ہاں، مسلمانوں کے چھوٹے بچے جنت کے دعامیص (جنت کےرہائشی)ہیں، جب ان میں سے کوئی اپنے والد کو یا والدین کو دیکھے گا تو انہیں کپڑے یا ہاتھ سے ایسے پکڑ لیں گے جیسے میں نے تمہارے کپڑے کے پلو کو پکڑ رکھا ہے، اور اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے حتی کہ اللہ تعالی اسے اور اسکے والد کو جنت میں داخل نہ کر دے۔

صحیح مسلم(1615/3) میں ہے:عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لنسوة من الأنصار لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة فقالت امرأة منهن أو اثنين ؟ يا رسول الله قال أو اثنين.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا کہ تم میں سے جس کے تین بچے مر جائیں پھر وہ ثواب کی امید رکھتی ہوتووہ جنت میں داخل ہو گی ان میں سے ایک عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول  یا( جس کے) دو مر جائیں توآپ علیہ السلام نے فرمایا یا دو مر جائیں(وہ بھی جنت میں داخل ہوگی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved