- فتوی نمبر: 18-270
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > بدعات و رسومات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نصاریٰ پڑوسی کرسمس کیک اگر گھر بجھوائیں تو کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اول تو قبول نہ کریں اگر کر لیا ہو یا نہ کرنے میں کسی فتنے کا اندیشہ ہو تو کسی غریب کو دیدیں کیونکہ کرسمس ان کا مذہبی تہوار ہے اور مذہبی تہوار کا ہدیہ قبول کرنے سے پرہیز کیا جائے۔
مصنف ابن ابی شیبہ (رقم الحدیث33389): میں ہے:
حدثنا الفضل بن دكين قال: حدثنا محمد بن طلحة،عن داؤد بن سليمان قال:كتب عمر بن عبدالعزيز الى عبدالحميد بن عبدالرحمن: آمرك ان تطرز ارضهم يعني اهل الكوفة ولا تحمل خرابا على عامر، ولا عامرا علي خراب، وانظر الخراب فخذ منه مااطاق واصلحه حتى يعمر ،ولا تأخذ من العامر الا وظيفة الخراج في رفق وتسكين لاهل الارض، وآمرك ان لا تأخذ في الخراج الا وزن سبعة ليس لها آس، ولا اجور الضرابين ،ولا إذابة الفضة،ولا هدية النيروز والمهرجان،ولا ثمن الصحف،ولا اجور الفسوح،ولا اجور البيوت ، ولا درهم النكاح، ولا خراج على من اسلم من اهل الارض۔
فتاویٰ محمودیہ (18/33) میں ہے:
سوال : اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندوکے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان،پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں ،ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved