• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کاپی رائٹ

استفتاء

*** نے ایک مکتبہ کھولا اور اس کا نام  مکتبہ***رکھا ۔اب وہ مختلف اداروں کی شائع کردہ کتب کا عکس لے کر انہی اداروں کے نام سے شائع کرتا ہے مثلاً معارف القران ادارة المعارف شائع کرتا ہے اور مکتبہ *** والا شخص اس کا عکس لے کر ادارة المعارف کے نام سے ہی شائع کر دیتا ہے ۔ اور پوچھنے پر وہ آپ کا حوالہ دیتا ہے کہ آپ کے نزدیک طباعت کا حق عام ہے اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں۔ (۱) کیا ایسے شخص کا یہ عمل جائز ہے یا ناجائز ؟ (۲) اور ایسی کتابوں کی آمدنی حلال ہے یا حرام؟ (۳) اور کیا آپ کا ایسے عمل کے متعلق کوئی سابقہ فتویٰ موجود ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ ٹھیک ہے کہ ہم کاپی رائٹ ( حقوق طبع) کے قائل نہیں۔ لیکن پھر اس میں دو باتیں ہیں:

۱۔ ظاہر ہے کہ ہمارا فتویٰ ان لوگوں کے خلاف حجت نہیں ہوگا جو حقوق طبع کے قائل ہیں۔

۲۔ ہم کہتے ہیں کہ اپنی کتابت کراؤ اور پہلے والے سے مختلف رکھو اور اپنے نام سے شائع کرو تاکہ کسی کو دھوکہ نہ ہو۔ عکس یا فوٹو لے کر اصل ادارے کے نام سے ہی شائع کرنے کو ہم نے کبھی بھی اور کہیں بھی جائز نہیں کہا بلکہ یہ تو چوری ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved