• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈرانے کے لیے تحریری طلاق دینا

  • فتوی نمبر: 1-300
  • تاریخ: 27 دسمبر 2007

استفتاء

عرض یہ ہے کہ گذشتہ ہفتے کسی بات پر میں نے اہلیہ کو یہ الفاظ لکھے ” میں نے تمہیں طلاق، طلاق، طلاق دی”۔ یہ الفاظ لکھ کر اپنی بیوی کو بلا کر کہا کہ یہ اپنی امی کو دکھا دو یا دے دو۔ میں حلفیہ بیان دیتا ہوں کہ میں نے زبان سے کوئی لفظ ادا نہیں کیا۔ میں نے صرف ڈرانے کے لیے یہ الفاظ لکھے جبکہ میرے خیال میں یہ تھا کہ طلاق یا تو زبان سے کہنے سے ہوتی ہے یا اسٹام پر لکھ کر دینی ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر نے یہ تحریر طلاق کے طلاق پرلکھی ہے اگر چہ اس کو غلط فہمی تھی کہ اس طرح لکھنے سے طلاق نہیں ہوتی۔ لیکن طلاق ان امور میں سے ہے جن میں ” جدهن جد و هزلهن جد” کا ضابطہ چلتا ہے لہذا تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved