• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دو حدیثوں اور منبہات ابن حجر سے متعلق

استفتاء

آپ کی خیریت نیک چاہتاہوں ۔عرض ہے کہ بندہ نے آپ کو فون پر ایک کام عرض کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ لکھ کر بھیج دو۔ تو میں نے وہ حدیث اور کتاب کے پہلے صفحے کی فوٹوکاپی کرکے پوسٹ کردی ہے۔ مطلوب یہ ہے کہ یہ حدیث ہے یا نہیں؟ اگر حدیث ہے تو سندوکتاب  بتادیں۔ اور اگر حدیث نہیں تو پھر کیا ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔ اور کتاب ہذا” تنبیہ المسلمین” ترجمہ”منبھات ابن حجر” معتبر ہے کہ نہیں؟ اس سے احادیث یا دکرکے تبلیغ کرنا کیسا ہے ؟ وعظ ونصیحت میں پڑھنا ٹھیک ہے ؟ وہ احادیث یہ ہیں:

1۔ قال النبيﷺ سيأتي علی أمتي زمان يحبون الخمس وينسون الخمس يحبون الدنيا وينسون الاٰخرة ويحبون الحيوة وينسون الموت ويحبون  القصور وينسون القبور ويحبون المال وينسون الحساب ويحبون الخلق وينسون الخالق۔

ترجمہ)حضورﷺ نے فرمایا عنقریب میری امت پر ایسا زمانہ آئے گاکہ لوگ پانچ چیزوں سے محبت کریں گے(جن سے محبت نہ کرنی چاہیے)اور پانچ چیزوں سے نفرت کریں گے (جن سے محبت کرنی چاہئے تھی)1۔دنیا سے محبت کریں گے آخرت کو بھول جائیں۔2۔زندگی سے محبت کریں گے اور موت سے نفرت کریں گے۔3۔بڑے بڑے محلات سے محبت کریں گے لیکن قبروں کو بھول جائیں گے۔4۔مال جمع کرنے کو محبوب رکھیں گے لیکن آخرت کے حساب کو بھول جائیں گے۔5۔مخلوق سے محبت کریں گے لیکن خالق کو بھول جائیں گے۔

2۔قال النبيﷺ سيأتي زمان علی أمتي يحبون خمساً وينسون خمساً يحبون الدنيا وينسون  العقبی يحبون الدور وينسون القبور ويحبون المال وينسون الحساب ويحبون العيال وينسون الحور ويحبون النفس وينسون الله هم مني برآء وأنامنهم بريء ۔

حضورﷺ نے فرمایا میری امت  پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گاکہ لوگ پانچ چیرزوں سے محبت کریں گے(جو قابل محبت نہ ہوں گی اور پانچ چیزوں کو بھول۔۔۔۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔یہ حدیثیں ہمیں کتب حدیث میں کہیں نہیں ملی۔

2۔منبھات ابن حجر کے نام سے جو کتاب مل رہی ہے یہ حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ کی تصنیف نہیں ہے ۔ ہاں شہرت یہ ہوگئی ہے کہ یہ ان کی تصنیف ہے ۔ جس کے مندرجہ ذیل دلائل ہیں۔

  1. یہ کتاب حافظ صاحب کے اسلوب کے خلاف ہے۔ کیونکہ ان سے یہ بعید ہے کہ پوری کتاب بغیر حوالہ کے لکھ دیں۔
  2. اس کتاب میں بعض ایسی احادیث بھی ہیں جن پر حافظ  صاحب اپنی دیگر کتب میں وضع کا حکم لگاچکے ہیں۔
  3. اس کے قلمی نسخوں پر بھی حافظ صاحب کا نام نہیں ملتا۔ بلکہ یہ کتاب احمد بن محمد الحجری یا الحجی نامی کسی شخص کی لکھی ہوئی  ہے۔ تفصیل کے لیے ڈاکٹرشاکر محمود عبدالمنعم کی کتاب”ابن حجر عسقلانی ودراستہ مصنفاتہ 1/681،کشف الظنون 3/ 1848″ دیکھیں۔

بہرحال یہ کوئی معتبر کتاب نہیں ہے ۔ لہذا جب تک اس کی روایت کی تحقیق نہ کرلی جائے۔ اس وقت تک اسے بیان نہیں کرسکتے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved