• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ڈرانے کی نیت سے ’’سچ بتانا ورنہ تین طلاق ہو جائے گی‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

سفر سے واپسی پر میں نے اپنی اہلیہ سے پوچھا کہ فلاں کے گھر تو آئی گئی نہیں یا ان سے بات وغیرہ تو نہیں کی تو اہلیہ نے کہا کہ نہیں۔ میں نے کہا سچ بتانا، ورنہ 3 طلاق ہو جائے گی۔ اس نے چھپایا اور کہا کہ نہیں آئی گئی اور نہ ہی بات ہوئی ہے۔ پھر دو دن کے بعد والدہ اور بہن سے مشورہ کے بعد بتایا کہ فلاں جگہ گئی تھی، یعنی بہن کے گھر اور بہنوئی سے راستہ میں بات ہوئی سواری لانے کے متعلق مگر یہ بھی غلط خبر دی جبکہ وہاں وہ تین مرتبہ تین تین دن وہ رہ کر آئی ہے اور پہلے بھی رہی ہے اور چھپاتی ہے اور خالہ زاد کے گھر بھی گئی جبکہ مجھے کہا نہیں گئی تین دن کے بعد بتایا یہ سب کچھ اس دن نہیں بتایا۔ مہربانی فرما کر مکمل راہنمائ فرما دیں۔

اہلیہ پولیو کی معذور ہے اور جنات کے اثرات بھی ہیں اور کبھی دل کرتا ہے کہ بجلی کے تار پکڑ لوں یا پھانسی لگا کر لٹک جاؤں یا گھر سے بھاگ جاؤں باہر نکل جاؤں اسی وجہ سے بچہ بھی ضائع ہوا دو مرتبہ اور اولاد نہیں ہے نکاح کو تقریباً تین سال ہونے والے ہیں۔ علاج اثرات و جنات کا کروایا فائدہ نہیں ہوا کبھی سر پتھر ہو جاتا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:  کہ آپ کی اپنے اس جملے سے کہ ’’میں نے کہا کہ سچ بتانا ورنہ تین طلاق ہو جائیگی۔‘‘ کیا نیت تھی؟

جواب: وضاحت: السلام عليكم  ورحمۃ اللہ و برکاتہ

طلاق دینے کی تو دور، دور نیت نہیں تھی کیونکہ میں نے نکاح بھی معذوری کی وجہ سے کیا تھا کہ پولیو کی معذور ہے اور رشتہ نہیں آتا، مجھے اجر ملے گا (ماموں زاد ہے) اس لیے چھوڑنا نہیں۔ ڈرانا مقصود تھا کہ ڈر کر فوری سچ بتائے گی مگر اس نے ڈر کر جھوٹ بتایا، عقل کی بھی میری طرح اس میں بہت کمی ہے اور تین بھی بے اختیار نکلا جبکہ صرف طلاق کہنا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً آپ کی اپنے اس جملے سے کہ ’’سچ بتانا ورنہ تین طلاق ہو جائے گی‘‘ محض ڈرانے کی نیت تھی، طلاق دینے کا ارادہ ہرگز نہ تھا تو بیوی کے جھوٹ بولنے کے باوجود کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔البتہ طلاق کی نیت نہ ہونے پر آپ کو اپنی بیوی کے سامنے ان الفاظ میں قسم کھانی ہو گی کہ ’’اللہ تعالیٰ کی قسم میری نیت مذکورہ بالا الفاظ (یعنی سچ بتانا ورنہ تین طلاق ہو جائیگی) سے محض ڈرانے کی نیت تھی، طلاق کی نیت ہرگز نہ تھی‘‘۔

1۔ فتاویٰ خانیہ علی ہامش الہندیہ: (1/486) میں ہے:

رجل قال الامرأته في غضب إن فعلت كذا إلى خمس سنين تصيري مطلقة ففعلت قال إن كان الرجل حلف بطلاقها يقع الطلاق وإن لم يكن حلف بطلاقها و قال ذلك على وجه التخويف لم يقع ويكون القول قول الزوج إني قلت ذلك على وجه التخويف.

  1. وكذا في إمداد الأحكام:2/499 ،510، 514

3۔ فتاویٰ شامی (4/521، طبع بیروت) میں ہے:

والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما. قوله: (بيمينه) فاليمين لازمة له سواء ادعت الطلاق أم لا حقاً لله تعالى.فقط و الله تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved