- فتوی نمبر: 16-80
- تاریخ: 16 مئی 2024
استفتاء
مودبانہ گزارش ہے کہ مجھے اپنے بیٹے وقاص محی الدین مرحوم کی دیت کےبارے میں آپ سے فتوی مطلوب ہے۔وقاص محی الدین مرحوم تعلیم یافتہ نواجوان تھا اور ایک پرائیوٹ کمپنی میں اچھی پوسٹ پر نوکری کرتا تھا اورکمپنی اسے80000روپے تنخواہ اوردیگر مراعات کیساتھ گاڑی بھی دی ہوئی تھی۔ وقاص محی الدین 21فروری 2018کو سہ پہر تقریبا 3بجے گھر واپس آرہا تھا کہ اڈا پلاٹ رائیونڈ روڈ پر مخالفسمت سے قانون کی خلاف ورزی کرتےون وے آتی تیز رفتار ٹریکٹر ٹرالی نے موٹر سائیکل یاماہا125ECدرست سمت سے آتے ہوئے وقاص محی الدین کو کچل دیا اورڈرائیور ٹریکٹر ٹرالی چھوڑ کرفرار ہوگیا اوروقاص محی الدین وہی سڑک پر تڑپ تڑپ کراللہ کو پیارا ہوگیا۔اللہ اس کی مغفرت فرمائے۔آمین
تقریبا 2گھنٹے اس کی ڈیڈباڈی سڑک پر پڑی رہی متعلقہ تھانہ میں اس کی ایف آئی آر بھی درج ہوئی اور بعد ازاں مقدمہ عدالت میں پیش ہوا جو کہ دم تحریر جار ہے۔
فاضل حج صاحب نے قاتل کےلواحقین کو مقتول کے لواحقین سے ملنے کی ہدایت کی اورمعاملات باہمی طور پرحل کرنے کےلیے ہدایت کی ایک مہینہ قبل مخالف فریق کچھ لوگوں کو ساتھ لے کرآئے اورمحلہ کے لیبر کونسلر کوساتھ لے کر ہمارے گھر آئے اور معاملہ کو حل کرنے کے اشارے دیئے اور21جولائی کو کہہ کرچلے گئے۔
وقاص محی الدین مرحوم خود 34سال کاجوان تھا ان سے پسمندگان میں جواں سال بیوہ اور2بچیاں عمر تقریبا 3سال اور پانچ سال چھوڑی اور بوڑھے والدین کی کفالت بھی وقاص مرحوم ہی کرتا تھا اس کی موٹر سائیکل بھی مکمل تباہ ہوگئی جس کی مالیت اندازا ڈیڑھ لاکھ تھی ۔آپ حضرت سے درخواست ہے کو شریعت مطہرہ میں دیت کی رقم (والدین ،بیوہ اوریتیم بچیوں)ماہانہ کفالت بشمول جملہ متفرق خانگی وتعلیمی اخراجات کے بارے میں رہنمائی کی جائے اوراسکےبارے میں شرعی احکامات کے پیش نظر دیت کی رقم واضح کی جائے تاکہ وقاص مرحوم کے اہل خانہ معاشی ،مالی ،تعلیمی تنگدستی سے محفوظ رہ سکیں۔آپ کے تعاون ،رہنمائی اورتجویز ومشورہ کے لیے ہم اہل خانہ ممنون واحسان ہوں گے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر واقعی ٹریکٹر ٹرالی والاٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتاہواون وے آرہا تھا جس کی و جہ سے
ٹکرہوئی تو اس صورت میں ٹریکٹر کے ڈرائیور پر قتل کاکفارہ یعنی مسلسل 60روزے اورڈرائیور اوراس کے عاقلہ (برادری یاانجمن)پر دیت یعنی 30کلو چاندی یا اس کی قیمت لازم ہوگی جو مقتول کے ورثاء کو ملے گی ۔نیز موٹرسائیکل کانقصان بھی ڈرائیور سے پورا کروایا جا سکتا ہے۔
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: /1312)
فالأصل أن سائق السيارة ضامن لكل ضرر ينشأ من عجلاتها، أو من مقدمها، أو من خلفها، أو من أحد جانبيها؛ لأن السيارة آلة محضة في يد السائق، فتنسب مباشرة الإضرار إليه.
فإن كان سائق السيارة متعديا في سيره بمخالفة قواعد المرور، مثل أن يسوق السيارة بسرعة غير معتادة في مثل ذلك المكان، أو لم يلتزم بخطه في الشارع، وما إلى ذلك من قواعد المرور الأخرى، فلا خفاء في كونه ضامنا؛ لأن الضرر إنما نشأ بتعديه، والمتعدي ضامن في كل حال.
مجلہ مادہ: 94 میں ہے:
المباشر ضامن وإن لم يتعمد.
اور مجلہ مادہ: (1/251) میں ہے:
لأن الراكب مباشر للقتل فيما وطأت دابته.
فتاویٰ شامی (10/ 163-286) میں ہے:
- ضمن الراكب في طريق العامة ما وطئت دابته… أي من نفس أو مال. در منتقى، فتجب الدية عليه وعلى عاقلته.
2.أو كان على دابة فأوطأت إنسانا، فقتله مثل النائم لكونه قتيلاً للمعصوم من غير قصد.
3.وموجبه: أي موجب هذه النوع من الفعل هو الخطأ وما جرى مجراه، الكفارة والدية على العاقلة، والإثم دون إثم القتل إذ الكفارة تؤذن بالإثم لترك العزيمة. (10/123).
© Copyright 2024, All Rights Reserved