- فتوی نمبر: 16-41
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری میں ایک روایت نقل فرمائی ہے کہ جو شخص ایک مرتبہ یہ دعا پڑھے اس کے بعد دعا کرے کہ یا اللہ اس کا ثواب میرے والدین کو پہنچا دے تو اس نے والدین کا حق ادا کر دیا
دعایہ ہے:
الحمدلله رب العالمین رب السموات ورب الارض رب العالمین وله الکبریاء فی السموات والارض وهو العزیز الحکیم لله الحمد رب السموات ورب الارض رب العالمین وله العظمة فی السموات والارض وهوالعزیز الحکیم هو الملک رب السموات ورب الارض و رب العالمین وله النور فی السموات والارض وهوالعزیز الحکیم
مفتی صاحب کیا یہ بات درست ہے ؟یعنی کیا واقعتاً حق ادا ہو جائے گا ؟ازراہ کرم تصدیق یا تردیدفرمادیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث کی سند میں ایک راوی "بشر بن حسین” ہیں جو انتہائی کمزور ہیں ،لہذا مذکورہ حدیث کی وجہ سے ہر طرح کے حقوق کی ادائیگی ہو جانے کی بات کو یقینی نہیں کہہ سکتے،البتہ اللہ تعالی اپنے فضل سے اس دعا کی برکت سے کسی کے ذمے سے والدین کے ہر حق کی ادائیگی کر دے تو یہ اس کے فضل سے کچھ بعید بھی نہیں۔
ميزان الاعتدال 1/ 315،316
بشر بن الحسين: قال البخاري فيه نظر،وقال الدارقطني متروك، وقال ابن عدى: عامة حديثه ليس بمحفوظ، وقال ابو حاتم يكذب علي الزبير… قال ابن حيان: يروى بشر بن الحسين عن الزبير نسخة موضوعة شبيها بمائة وخمسين حديثا
فى القول البديع ص(255)
شرائط العمل بالضعيف ثلاثة، الاول متفق عليه ان يكون الضعف غير شديد فيخرج من انفرد من الكذابين والمتهمين بالكذب ومن فحش غلطه ،الثانى ،ان يكون مندرجا تحت اصل عام فيخرج مايخترع بحيث لايكون له أصل اصلا،الثالث ان لا يعتقد عند العمل به ثبوته لئلا ينسب إلى النبى صلى الله عليه وسلم ما لم يقله
© Copyright 2024, All Rights Reserved