• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دعابعد الجنازہ کاحکم

استفتاء

کیافرماتےہےعلماءحق ومفتی صاحبان اس کےبارےمیں کہ مفتی محمدفریدصاحب رحمتہ اللہ تعالی علیہ (صاحب فتاوی فریدیہ)نےفتاوی فریدیہ میں لکھاہے،کہ جنازہ کےبعدکسرالصفوف سےپہلےدعاکرنامکروہ ہےاوربعدکسرالصفوف دعاکرناجائزہےالبتہ دعاقبل السلام پراکتفاءکرناتعامل سلف سےموافق ہےپیغمبرعلیہ الصلاۃوالسلام اورسلف صالحین سےاس دعاکےکرنےیانہ کرنےکےمتعلق ذخیرہ احادیث ساکت ہےاس میں نہ دعاکرنےکی روایت موجودہےنہ نہ کرنےکےمتعلق اگرکوئی یہ دعوی کرےکہ پیغمبرعلیہ السلام اورسلف صالحین نےیہ دعانہ کی ہےتویہ پیغمبرعلیہ السلام پرافتراء ہےبہرحال دعابذات خودعبادت اورمغزعبادت ہےلیکن یہ خاص دعانہ مطلوب ہےنہ ممنوع بلکہ مباح ہےکیونکہ اصل اشیاءمیں اباحت ہےکماصرح ابن الهمام وغيره ويؤيده مارواه ابوداؤدان ماسكت عنه فهوعفو (سنن ابوداؤد)اوراس دعاكااذان  صلاة عيدين پرقیاس کرناغلط ہےکیونکہ اس دعاکےمتعلق عدم ذکر،عدم روایت اورسکوت ثابت ہےاوراذان عید کےمتعلق ذکرعدم ثابت ہےوهومارواه ابوداؤدان رسول الله صل الله عليه وسلم صلى العيدبلاآذان واقامة.عدم ذكرسےذکرعدم بناناسلفیہ اوران کےمتبعین کاشیوہ ہے۔

اب ہمارےمحترم حضرات انہوں نےیہ بھی لکھاہےفائدہ:بہت سےمفسرین اورفقہاء نےکوئی دلیل ذکرنہیں کی ہے اوربعض نےدلیل ذکرکی ہےمثلاصاحب بزازیہ،کہلایقوم باالدعاءبعدصلاةالجنازةلانه دعاءمرة. مطلب یہ ہےنمازجنازہ دعاہےاگراس کےبعددعاکی جائےتوتکرارنمازجنازہ لازم آئےگی بزازیہ کی اس عبارت سےیہ مرادنہیں ہےکہ جب سلام سےقبل ایک مرتبہ دعاہواتواگرسلام کےبعددوسری دفعہ دعاکی جائےتوتکراردعالازم آئےگی اگراس عبارت سےیہ مرادلی جائےتوہرنمازکےبعددعاکی منع لازم آئےگی کیونکہ سلام سےپہلےایک مرتبہ دعامسنون ہےجیسا کہ صاحب مرقاۃ فرماتےہیں لانه يشبه الزيادةفى صلاةالجنازةاورتکرارجنازہ اوراس پر  زیادۃ اس وقت لازم آئےگی کہ صفوف میں کھڑےہواوردعاکرےاورجب صفیں ٹوٹ جائیں توپھریہ توھمات لازم نہیں آئےگی ۔

اورفتاوی فریدیہ میں یہ بھی لکھاہےکہ جولوگ اس دعاکی کراہیت ثابت کرنےکےلیےیہ دلیل لاتےہیں کہ یہ دعاپیغمبرعلیہ السلام اورسلف صالحین نےنہیں کی ہےتویہ حنفی دلیل نہیں بلکہ سلفی دلیل ہےاوریہ بھی لکھاہےکہ کسر الصفوف کےبعددعاکرناجائزہےالبتہ اس کوضروری اورلازم سمجھنابدعت ہے۔

اب محترم مفتی صاحبان ادھر سرفرازخان صفدرصاحب رحمۃ اللہ  تعالی علیہ کی بات جوانہوں نےراہ سنت میں ذکرکی ہےکہ دعابعدالجنازہ ٹھیک نہیں ہےاوراگرمفتی فریدصاحب کی بات کودیکھے۔تواگرالتزام نہ ہویعنی ان کولازمی نہ سمجھاتومباح ہےتوکسرالصفوف کےبعدٹھیک ہے۔

حضرات  مفتیان کرام ہمارےلیےوضاحت فرمادیں کہ مفتی فریداحمدصاحب کی بات صحیح ہےیاسرفرازخان صفدرصاحب کی۔اوریہ بھی بتائیں کہ اصل اشیاء میں اباحت ہےیاتوقف یامنع ؟محترم مفتی صاحبان جوپہلے میں نےذکرکیا اورتحریر کیاکہ اصل اشیاء میں اباحت ہےیاحرمت ہےیاتوقف سرفرازخان صفدرصاحب رحمۃ اللہ علیہ نےراہ سنت کتاب میں طویل بحث کےبعدلکھاہےکہ الحاصل :اشیاءمیں اباحت اصلیہ کاقول فقہاء کرام کامتفق علیہ قول نہیں ہےبلکہ بقول صاحب درمختارکےیہ معتزلہ کامذہب ہےاہل السنت کانہیں ہےاوراہل السنت میں  بھی بہت سےعلماءکاقول توقف بلکہ حظربلکہ حرمت کاہےیہ بھی لکھاہےکہ پھراباحت اصلیہ کاقول ورودشرع سےقبل کاہےبعدکانہیں لہذااس سے استدلال کرکےبدعات کی ترویج کرناہے۔حضرات مفتیان کرام ان کی بھی وضاحت فرمائیں کہ اصل اشیاء میں اباحت ہےیامنع یاتوقف۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دعابعدالجنازہ خواہ کسرصفوف سےپہلےہویابعدمیں اجتماعاہو(یعنی جبکہ اجتماع کااہتمام اورقصد نہ کیاگیاہو)  یاانفرادا ہوفی نفسہ جائز(یعنی مباح)ہےالبتہ جب اس دعاکونماز جنازہ کاحصہ سمجھ لیاجائےیاحصہ سمجھ لینےکاشبہ ہویاحصہ تونہ سمجھاجائےاورنہ ہی حصہ سمجھ لینےکاشبہ ہولیکن اس کاایساالتزام واہتمام کیاجائےکہ نہ کرنےوالوں کوموردالزام ٹھہرایاجائےتواس صورت میں یہ دعاناجائزاوربدعت ہےخواہ کسرصفوف کےبعدہویاپہلےہوخواہ اجتماعاہویاانفراداہو

مفتی فریدصاحب رحمہ اللہ نےکسرصفوف کےبعداس دعاکوجائزکہاہےاورالتزام واہتمام سےکرنےکوبدعت بھی کہاہےبظاہر ان کی مرادیہ ہوگی کہ کسرصفوف کےبعدالتزام واہتمام ختم ہوجاتاہےجبکہ واقعہ اس کےخلاف ہےکیونکہ فرقہ مبتدعہ کےلوگ کسرصفوف کےبعدبھی اس کولازم اورضروری ہی سمجھتےہیں اوراہل حق میں سےاگرکوئی شخص التزام واہتمام کےبغیردعا کرتاہےتوکم ازکم اہل بدعت کےساتھ مشابہت کی وجہ سےناجائزہوگاغرض دعابعدالجنازہ کسی صورت میں جائزنہیں ۔

کفایت المفتی ج4ص 125میں ہے:

’’بہرحال نفس دعاانفرادی طورپرجائزہےاوراجتماعی صورت بنانےکاقصداوراہتمام کرنابدعت اورناجائزہے‘‘

دوسری جگہ ج4ص 165میں ہے:

’’اوریہ بھی سمجھ لیناچاہیئےکہ اگرتمام لوگ اپنےاس اختیاراوراجازت کوجوشریعت کی جانب سےانہیں دعا کرنےکےمتعلق حاصل ہےاتفاقیہ طورپرایک وقت میں استعمال کریں اوراجتماع واہتمام کاقصدنہ کریں تواس میں مضائقہ نہیں ‘‘

نیزایک اورجگہ ج4ص 170میں ہے:

’’فقہاءکرام کانمازجنازہ کےبعددعاءکومکروہ فرمانامطلقانہیں بلکہ ان کی مرادیہ ہےکہ اجتماع واہتمام کےساتھ دعاکرنامکروہ ہےاورنفس دعاکاجائزہوناجوازاجتماع واہتمام کومستلزم نہیں ‘‘

تنبیہ:اصل اشیاءمیں اباحت ہےیاتوقف یاحرمت ؟اس کی تفصیل بیان کرنےکی ضرورت نہیں ہےکیونکہ اصل اباحت بھی ہوتویہ فی نفسہ ہوگی جومنع لغیرہ کےمعارض نہیں ۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved