- فتوی نمبر: 30-168
- تاریخ: 06 فروری 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
درود خضری:
یہ درود اولیاء اللہ کے اکثر معمول میں رہا ہے ، بے شمار اولیاء نے اسے پڑھا ہے خاص کر حضرت میاںشیر محمد شرقپوری عارف کامل کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ آپ یہ درود کثرت سے پڑھا کرتے تھے اور اپنے مریدین کو بھی یہی درود پڑھنے کی تلقین فرمایا کرتے تھے کیوں کہ یہ درود الفاظ کے لحاظ سے مختصر ہے مگر معنی کے لحاظ سے جامع ہے، اس درود پاک کے فوائد بے پناہ ہیں، سب سے بڑا فائدہ یہ ہےکہ اس درود کو پڑھنے والا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب غلام بن جاتا ہے اور دین و دنیا میں اسے کسی چیز کی کمی نہیں رہتی اور سکون ِ قلب کی دولت سے مالامال ہوجاتا ہے۔ بزگان چورہ شریف حضرت بابا فقیر محمد چوراہی اور ان کے سجادہ نشین حضرات کے معمولات میں یہی درود کثرت سے پڑھا جاتا ہے: "صلي الله علی حبيبه محمد وآله واصحابه وسلم”
مفتی صاحب، یہ والا درود پڑھنا صحیح ہے؟ اور یہ بھی بتادیں کہ اس درود میں سیدنا کا اضافہ کرنا ضروری ہے یا جس طرح لکھا ہوا ہے ، اس طرح بھی پڑھ سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ درود شریف پڑھنا درست ہے نیزاس میں لفظ سیدنا کا اضافہ کرنا ضروری نہیں لیکن اگر اضافہ کرکے پڑھیں تو مستحب ہے ۔
نوٹ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنے کے بے شمار فوائد ہیں جو مستند احادیث سے ثابت ہیں اور چونکہ یہ بھی ایک درود ہے اس لیے یہ فوائد اس درود کے بھی ہوں گے تاہم مذکورہ درود شریف خود منقول درود نہیں ہے اور نہ ہی خاص اس درود کے لیے حدیث میں کوئی الگ سے فضیلت وارد ہے۔
الدر المختار مع رد المحتار(1/513) میں ہے:
وندب السیادة لان زیادۃ الاخبار بالواقع عین سلوک الادب فهو أفضل من تركه ذکره الرملی الشافعی وغیره ومانقل لا تسودونی فی الصلاة فکذب و قولهم لا تسیدونی بالیاء لحن أیضا والصواب بالواو۔ (قوله ذکره الرملی الشافعی) ای فی شرحه علی منهاج النووی
ونصه: والافضل الإتیان بلفظ السیادة کما قاله ابن ظهيرية وصرح به جمع وبه أفتی الشارح لان فيه الاتیان بما أمرنا به وزیادة الاخبار بالواقع الذي هو أدب فهو أفضل من تركه…
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved