• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ڈیوٹی کے اوقات میں دوسرا کام

استفتاء

میں ایک پیپر فرم میں پرچیز مینجر ہوں اور میرا کام ہے روزانہ ردی کاپی کا بندوبست کرکے اپنی فرم کو مہیا کرنا تاکہ اس سے نیا پیپر تیار ہوسکے۔ جبکہ ردی کی دوسری کوالٹی کتابیں ہیں جس کی ہماری فرم کو ضرورت نہیں ہوتی۔ اس طرح ہمارے کسٹمر ردی کاپی ہمیں دے دیتے ہیں اور ردی کتابیں دوسری کسی فیکٹری کو اور بروکروں کو دے دیتے ہیں۔ دوسرے شہر کے بعض کسٹمر مجھے کہتے ہیں کہ آپ ہم سے ردی کتابیں خرید کر اپنی ذمہ داری پر کسی دوسری فرم کو فروخت کردیں کیونکہ آپ لاہور میں تمام فرموں سے واقف ہیں اور ہم خود کسی فرم کو فروخت کر کے پیسوں کا رسک/ خطرہ مول نہیں لے سکتے کیونکہ بعض فرمیں پیسے تنگ کر کے دیتی ہیں۔

حضرت میرے پاس ذاتی پیسے بھی ہیں اور میں اپنی ذمہ داری پر خرید و فروخت بھی اس مال کی کر رہا ہوں لیکن میں اپنے مالکان کو نہیں بتانا چاہتا حالانکہ  مالکان کو اس ردی کتاب کی ضرورت نہیں لیکن پھر بھی مجھے اندیشہ ہے کہ وہ میری مثبت سوچ کو منفی پہلو میں لے جائیں گے اور اگر میں نوکری چھوڑنا چاہوں تو پھر ان کا کام خراب ہوگا۔

حضرت کیا یہ کام میرے لیے جائز ہے؟ کیونکہ اگر میں اس مال کو پرچیز نہیں کروں گا تو وہ کسی دوسرے کو فروخت کردیں گے۔ اور ساتھ ہی ہوسکتا ہے کہ ہماری فرم کی آئٹم ردی کو بھی کسی اور کو فروخت کردیں اور ہماری فرم اس کسٹمر سے محروم ہوجائے۔ مفتی صاحب میں اپنا کام ہرگز مالکان کو نہیں بتاسکتا۔ حضرت میرے اس ذاتی کام سے میری فرم کا کوئی نقصان نہیں ہے لیکن میں اس لیے نہیں بتانا چاہتا کہ کیونکہ کوئی مالک بھی یہ برداشت نہیں کرتا کہ میرا ملازم اپنا ذاتی کاروبار کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ چونکہ فرم کے ملازم ہیں اس لیے ملازمت کے اوقات میں آپ کے لیے دوسرا کام کرنے کی گنجائش نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved