• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر کیک کانٹے کی شرعی حیثیت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ عیسائی برادری کرسمس کے موقع پر خوشی کے طور پر اپنے گھروں اور گرجا گھروں میں دوسری رسومات کے ساتھ ساتھ کرسمس کیک کاٹتے ہیں جو رسم نہ جانے کب سے چلی آ رہی ہے، مگر پچھلے چند سال سے ہمارے مسلمان بھائیوں نے بھی عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مو قع پر میلاد کیک کاٹنے کی رسم شروع کر دی ہے۔ یہ رسم گلی ،محلوں اور مساجد کے اندر ادا کی جاتی ہے۔ ایک مسجد میں تلاوت قرآن پاک ،نعت شریف اور درود سلام کی محفل کے اختتام پر 63 پاؤنڈکا کیک کاٹا گیا۔کیک کے اوپر ایک بڑی موم بتی روشن کی گئی۔ اس موقع پر مسجد کے اندر باقاعدہ فوٹوگرافی بھی کی گئی۔میرا سوال یہ ہے کہ مساجد کے اندر میلاد کیک کا کاٹنا کیانصاری سے مشابہت نہیں ہے؟اس کیک کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟اور کیا مسجد انتظامیہ اپنے اس فعل کے لئے اجر و ثواب کی حقدار ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عید میلادالنبی کے عنوان سے ہمارے ہاں بدعت اور رسومات کی ترویج واشاعت ہو رہی ہے۔ کیک کاٹنے میں اگر عیسائیوں کی مشابہت کی نیت اور قصد ہو تو سخت گناہ اور وعید کا موجب ہے اور اگر مشابہت کا قصد نہ ہو تب بھی مماثلت تو بہرحال ہے۔ اس کیک کے کھانے میں بدعت کی ترویج میں شمولیت ہے، اس لیے اس پر اجروثواب تو درکنار الٹا گناہ  ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved