• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی دوسری بہن سے نکاح کرنا

  • فتوی نمبر: 8-94
  • تاریخ: 02 دسمبر 2015

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ***نے***سے 1991ء میں نکاح کیا، پھر کچھ عرصہ قبل اپنی بیوی***کی چھوٹی بہن مہناز بی بی سے ناجائز تعلق بنا لیا، پھر مورخہ 7 نومبر 2013ء کو پہلے *** کی چھوٹی بہن مہناز بی بی سے عدالت میں نکاح کر لیا، اور*** کو 8 نومبر 2013ء کی شام سات بجے تک کو اطلاع نہ تھی کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق ثلاثہ دے دی ہے، ***نے اپنے بیٹے عمر کے ذریعے اس کی والدہ***کو طلاق والا اسٹام پہنچایا، اسٹام کی خرید اور تحریر کی تاریخ 8 نومبر 2013ء ہے، جبکہ دوسرے نکاح کی تاریخ 7 نومبر 2013ء ہے۔ نکاح نامہ / طلاق نامہ کی کاپی ہمراہ لف ہے۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ اس شخص ***کا نکاح ہوا یا نہیں؟ شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں۔

وضاحت: مذکورہ شخص سائل کا بہنوئی ہے۔ سائل چاہتا ہے کہ شرعی مسئلہ معلوم ہونے پر پنچایت میں بات چلائے یا عدالتی قانونی چارہ جوئی کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے یا اس کی عدت میں دوسری بہن سے نکاح کرنے سے نکاح صحیح نہیں ہوتا، فاسد ہوتا ہے۔ پہلی بیوی کی عدت گذرنے کے بعد دوسری سے دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔

نكاح فاسد و هو الذي فقد شرطاً من شرائط الصحة كشهود. قال الشامي تحته: و مثله تزوج الأختين معاً و نكاح الأخت في عدة الأخت الخ. (در مع الرد: 2/ 380) بحواله فقه اسلامي. فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved