- فتوی نمبر: 33-315
- تاریخ: 21 جولائی 2025
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث
استفتاء
5015- حدثنا عمر بن حفص : حدثنا أبي حدثنا الأعمش: حدثنا إبراهيم والضحاك المشرقي، عن أبي سعيد الخدري رضى الله تعالى عنه قال: قال النبي لأصحابه :(أيعجز أحدكم أن يقرأ ثلث القرآن في ليلة؟) فشق ذلك عليهم وقالوا : أينا يطيق ذلك يا رسول الله؟ فقال: (الله الواحد الصمد، ثلث القرآن). قال الفربري : سمعت أبا جعفر محمد بن أبي حاتم وراق أبي عبد الله يقول : قال أبو عبد الله: عن إبراهيم: مرسل: وعن الضحاك المشرقي: مسند.
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدریؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کیا تم میں سے کسی کے لئے ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے؟ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے ۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ الله الواحد الصمد قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے۔ محمد بن یوسف فربری نے بیان کیا کہ میں نے ابوعبداللہ امام بخاری کے کا تب ابو جعفر محمد بن ابی حاتم سےسناوہ کہتے تھے کہ امام بخاری نے کہا ابرا ہیم نخعی رحمہ للہ کی روایت حضرت ابو سعید خدری سے منقطع ہے ( ابراہیم نے ابو سعید سے نہیں سنا) لیکن ضحاک مشرقی کی روایت ابو سعید سے متصل ہے۔
اس حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قرآن کے ایک تہائی حصہ پڑھنے سے متعلق استفسار کے جواب میں صحابہ رضی اللہ عنہم کا اس عمل کو مشکل محسوس کرنا اور یہ عرض کرنا کہ ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھنا ایک مشکل کام تھا اور دوسری طرف حضرت عثمانؓ کا وتر کی ایک رکعت میں قرآن پڑھ لینا اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا ایک رات میں قرآن پڑھنا اور دیگر صحابہ کرام ؓوغیرہ سے جو اس طرح کے معمولات ملتے ہیں بظاہر اس حدیث کے مخالف لگتے ہیں۔تو اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ حدیث کا کیا مطلب ہے؟ اور کیسے صحابہ کرامؓ کے عمل اور اس حدیث میں ٹکڑاؤ نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حضرت عثمانؓ اور حضرت زبیرؓ کا ایک رات میں قرآن پڑھنا اور اسی طرح دیگر صحابہ کرامؓ وغیرہ حضرات سے جو معمولات ملتے ہیں وہ مذکورہ حدیث کے مخالف نہیں کیونکہ مذکورہ حدیث میں حضرات صحابہ کرامؓ نے جس چیز کو شاق سمجھا اس سے مراد علی الدوام ہر رات میں ثلث قرآن پڑھنا تھا جبکہ مذکورہ حضرات میں سے بعض کے معمولات احیاناً (کبھی کبھار) تھے علی الدوام نہیں تھے اور بعض کے معمولات اگرچہ علی الدوام تھے لیکن وہ چند گنے چنے لوگ تھے اور ایک چیز اکثر وبیشتر لوگوں کے لحاظ سے مشقت والی ہو اور بعض مخصوص لوگوں کے لحاظ سے وہ مشقت والی نہ ہو یا قابلِ تحمل ہو اس میں کوئی ٹکراؤ نہیں۔
صحیح مسلم (رقم الحديث:259) میں ہے:
عن أبي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «أيعجز أحدكم أن يقرأ في ليلة ثلث القرآن؟» قالوا: وكيف يقرأ ثلث القرآن؟ قال: «قل هو الله أحد تعدل ثلث القرآن»
فتح الملہم (4/239) میں ہے:
قالوا وكيف يقرأ الخ: لانه يصعب على الدوام عادة.
العرف الشذی (3/1136) میں ہے:
قوله: (قال: اختمه في خمس إلخ) هذا باعتبار جمهور الأمة والسلف وثبت عنهم الختم في يوم واحد أيضاً، كما ختم عثمان في ركعة واحدة للوتر، وكذلك كان تميم الداري يختم في ليلة واحدة، وكذلك ختم أبو حنيفة في ليلة واحدة، وثبت عن بعض السلف ختم القرآن خمس مرات في يوم وليلة، وعن البعض سبع مرات وهذه النقول قوية، وفي كنز الدقائق: لا يختم في أقل من ثلاثة أيام ولا يزيد على أربعين يوماً.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved