• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک حدیث کی تحقیق

استفتاء

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا!

’’جس شخص کے دل میں رائی کے دانے  برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہ جائے گا اس پر ایک شخص نے  سوال کیا اے اللہ کے رسولﷺ ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کا لباس اور جوتے وغیرہ اچھے ہوں تو کیا وہ بھی جنت میں نہ جا سکے گا  اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا!

یقیناً اللہ خوبصورت  ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے تکبر کا مطلب یہ ہے کہ بندہ حق کو ٹھکرا دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے‘‘ ( صحیح مسلم91 الایمان وسنن ترمذی عن عبداللہ بن مسعودؓ)

بندہ ’’حق  کو ٹھکرادے‘‘ اس کا معنیٰ سمجھ نہیں آیا  یہ سمجھادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حق کو ٹھکرانے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کا علم ہونے کے باوجود کہ یہ حق ہے پھر بھی  محض تکبر کی وجہ سے اس کو قبول نہیں کرتا  بلکہ انکار اور اعراض کا رویہ اپناتا ہے۔

صحیح مسلم(1/93) میں ہے:

عن عبد الله ابن مسعود رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا يدخل الجنه من كان في قلبه من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر قال رجل ان الرجل يحب ان يكون ثوبه حسنا ونعله حسنا قال ان الله جميل يحب الجمال الكبر بطر الحق وغمط الناس

شرح النووی علیٰ مسلم(2/90) ميں ہے:

ومعناه(اى غمط) احتقارهم يقال في الفعل منه غمطه بفتح الميم يغمطه بكسرها وغمطه بكسر الميم يغمطه بفتحها اما بطر الحق فهو دفعه وانكاره ترفعا و تجبرا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved