• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایک مدرسہ کے پیسے دوسرے مدرسہ میں خرچ کرنا

  • فتوی نمبر: 11-152
  • تاریخ: 01 فروری 2018

استفتاء

سوال یہ ہے کہ ہمارے مدرسہ میں چندہ کی جو رسید ہے اس پر مختلف مدات طے کیں ہوئی ہیں مثلا کتابوں کے لیے ،تعمیر کیلئے ،یا کھانے ،پینے کے سامان کیلئے ۔

سوال یہ ہے کہ مجبوری کی وجہ سے ایک مد کے پیسے دوسری مد میں خرچ کے لیے لیے جاسکتے ہیں ؟جب کہ بعض  آدمی مد طے کرکے پیسے دیکر جاتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر ایک مد سے بطور قرض لے کر دوسری مد میں خرچ کر دیں اور جب دوسری مد میں رقم کی گنجائش ہو تو پہلی مد کو رقم واپس کر دی جائے تو یہ صورت جائز ہے ،ورنہ جائز نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved