- فتوی نمبر: 4-110
- تاریخ: 28 ستمبر 2011
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
سوال یہ ہے کہ ایک شخص سسر کی نافرمانی کا بہانہ بنا کر اپنی بیوی کو ٹیلی فون پر تین مرتبہ طلاقیں دیتا ہے اور عدت گذرنے کے بعد عورت دوسری شادی کر لیتی ہے اور پھر دو سال بعد اس کا سابقہ خاوند طلاقیں دینے سے منکر ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں کیا عورت کو طلاق واقع ہوگئی ہے ؟ اور اس کا دوسرا نکاح جائز ہے؟ جبکہ ایک اہلحدیث عالم دین کا کہنا ہے کہ وہ تین طلاقیں نہیں بلکہ ایک ہی تھی اور سابقہ خاوند کو رجوع کا حق ہے اور چاہے یہ رجوع بالذہن ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے دوسرا نکاح نہیں فسق ہے۔
نوٹ: سابقہ شوہر نے تین مرتبہ دہرایا تھا کہ”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں”۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب خاوند نے تین طلاقیں دی تھیں تو اس وقت تینوں طلاقیں واقع ہوگئی تھیں، عدت گذرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنا درست تھا۔ اہلحدیث عالم کا یہ کہنا کہ وہ تین طلاقیں نہیں تھی غلط ہے کیونکہ تین طلاقیں تین ہی ہوتی ہیں۔ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ائمہ کرام اور تمام امت کا اتفاق ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved