- فتوی نمبر: 15-384
- تاریخ: 11 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > متفرقات حدیث
استفتاء
محترم مفتی صاحب! عرض خدمت یہ ہے کہ داڑھی کی شرعی حیثیت بتادیں اور اکثر افراد مجھ پر اعتراضات کرتے رہتے ہیں کہ آپ داڑھی نہیں تراشتے جبکہ تراشنے کا حکم موجود ہے اور کہتے ہیں کہ ایک مٹھ سے زیادہ نہ بڑھائیں جبکہ میں صرف مونچھیں صاف کرواتا ہوں داڑھی کے بال بالکل بھی نہیں کٹواتا ۔اس لیے مہربانی فرماکر میرے اس مسئلے کا حل فرمادیں کہ حضور ﷺ کی داڑھی کیس تھی؟ صحابہؓ کا طرز عمل کیا تھا ؟میری داڑھی کہیں سے بڑی اور کہیں سے چھوٹی ہے ،میں کیا کروں؟ قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔شکریہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایک مشت (چار انگل)داڑھی رکھنا ضروری ہے،اس سے کم کرنا جائز نہیں،البتہ ایک مشت (چارانگل) سے زائد بالوں کو کاٹنا ضروری نہیں،تاہم بہتر یہ ہے کہ ایک مشت سے زائد بالوں کو کاٹ لیا جائے،کیونکہ ترمذی شریف میں آپ ﷺ کامعمول منقول ہےکہ آپ ﷺ داڑھی کے طول(لمبائی)عرض(چوڑائی)میں سے (ایک مشت سے)زائد بالوں کو کاٹ لیا کرتے تھے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved