• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق کے بعد بچے کی پیدائش اور اس کے بعد مزید طلاقوں کا حکم

استفتاء

السلام علیکم: درج ذیل مسئلہ پر آپ کی رہنمائی مطلوب ہے۔

1۔ میری بیوی کے حمل کے ساڑھے سات مہینے گذرے تھے کہ میں نے اس کو پہلی طلاق دی بتاریخ 4 مئی۔

2۔ پھر اس نے 25 مئی کو مردہ بچہ جنا۔

3۔ پھر میں نے دوسری طلاق 4 جون کو دی۔

4۔ پھر میں نے تیسری طلاق 4 جولائی کو دی۔

سوال یہ ہے کہ ایام حمل میں جب میں نے پہلی طلاق دی تھی تو کیا وہ طلاق شمار ہو گی یا نہیں؟ اگر پہلی طلاق شمار نہیں ہو گی تو کیا مجھے ایک طلاق دینا باقی ہے؟ اور اگر بالفرض میری بیوی کے ماں باپ میرے ساتھ رابطہ کریں تو کیا اس نکاح کو جاری رکھ سکتے ہیں یا پھر کافی دیر ہو گئی ہے؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائی۔

وضاحت مطلوب ہے: 1۔ یہ طلاقیں تحریری دی تھیں یا زبانی؟ اگر تحریری  دی تھیں تو تحریر بھیجیں اور اگر زبانی دی تھیں تو الفاظ لکھ کر بھیجیں۔

2۔ پہلی طلاق کے بعد بچہ جننے سے پہلے زبانی یا عملی رجوع ہوا یا نہیں؟

جواب: 1۔ تحریر ساتھ لف ہے۔

2۔ پہلی طلاق کے بعد سے لے کر آج تک کوئی زبانی یا عملی رجوع نہیں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایام حمل میں طلاق دینے سے بھی طلاق ہو جاتی ہے لہذا آپ نے جو پہلی طلاق دی وہ ہو گئی۔ اور چونکہ مذکورہ صورت میں بچہ جننے تک آپ نے اپنی بیوی سے زبانی یا عملی رجوع نہیں کیا اس لیے بچہ جننے کے بعد آپ کا رجوع کا حق ختم ہو گیا اور بیوی آپ کے نکاح سے خارج ہو گئی۔ اور بچہ جننے کے بعد والی دو طلاقیں چونکہ  بیوی کے آپ کے نکاح سے خارج ہونے کے بعد دی گئی ہیں اس لیے وہ دو طلاقیں واقع نہیں ہوئیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی کو ایک طلاق ہوئی ہے اور اس کا نکاح آپ کے ساتھ ختم ہو چکا ہے اگر آپ دوبارہ میاں بیوی کے طور پر رہنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا جس میں مہر بھی دوبارہ سے مقرر ہو گا اور کم از کم دو گواہ بھی ضروری ہوں گے اور آئندہ کے لیے آپ کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل رہے گا۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved