• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق رجعی کے بعد دوبارہ رجوع کا طریقہ

استفتاء

بخدمت جناب مفتی صاحب!

مودبانہ گذارش ہے کہ میں ***ولد***، ***فیصل آباد کا رہائشی ہوں۔ اپنی مزدوری کے سلسلے میں لاہور میں رہتا ہوں اور ضلع ***میں میری شادی ہوئی ہے، سسرال کی لڑائی جھگڑے کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو ٹیلی فون پر غصہ کی حالت میں بولا کہ ’’ میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘ ایک بار کہا ہے۔ جو کہ انہوں نے پورا لفظ سنے بغیر فون کاٹ دیا، جبکہ میں اور میری بیوی دونوں نہیں چاہتے کہ جدا ہوں۔ اب میں دوبارہ  اس کو یہ الفاظ بولتا ہوں کہ ’’میں آپ کو دوبارہ اپنی پناہ میں لاتا ہوں‘‘ ، ابھی تین دن ہی گذرے ہیں، اسلام کی رُو سے بتلائیں کہ طلاق ہو گئی ہے کہ نہیں؟ مجھے کیا کرنا چاہیے فتویٰ دیں۔ شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً آپ نے  صرف ایک مرتبہ یہ الفاظ کہے  ہیں کہ ’’میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘، تو اس کہنے سے ایک طلاق رجعی واقع ہو چکی ہے۔ عدت گذرنے سے پہلے پہلے شوہر زبانی یا عملی رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ عملی رجوع سے مراد یہ ہے کہ میاں بیوی والا تعلق قائم کر لے۔ اور زبانی رجوع سے مراد یہ ہے کہ شوہر زبان سے یہ کہہ دے کہ ’’میں نے رجوع کیا‘‘۔

نوٹ: یاد رہے کہ رجوع کر لینے سے دی ہوئی طلاق کالعدم نہیں ہو گی، بلکہ  شمار میں رہے گی۔ اس لیے آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

صريحة ما لم يستعمل إلا فيه كطلقتك و أنت طالق و مطلقة و يقع بها رجعية. (تنوير الأبصار: 4/ 443)

فالسنّي أن يراجعها بالقول. (الهندية: 1/ 468) ……….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved